اس کے بعد حضور ﷺنے ایک اور چیز کی طرف رغبت دلائی
ہے کہ آقا لوگ اپنے ملازموں پر اس مہینہ میں تخفیف رکھیں اس لئے کہ آخر وہ بھی
روزہ دار ہیں ان کو روزہ میں دقت ہو گی البتہ اگر کام زیادہ ہو تو اس میں مضائقہ
نہیں کہ رمضان کے لئے ہنگامی ملازم ایک آدھ بڑھا لے مگر جب ہی کہ ملازم روزہ دار
بھی ہو ورنہ اس کے لئے رمضان بے رمضان برابر اور اس ظلم و بے غیرتی کا تو ذکر ہی
کیا کہ خود رروزہ خور ہو کر بے حیا منہ سے روزہ دار ملازموں سے کام لے اور نماز
روزہ کی وجہ سے اگر تعمیل میں کچھ تساہل ہو تو برسنے لگے وَسَیَعْلَمُ اَلَّذِیْنَ ظَلَمُوْ اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ( ترجمہ) اور عنقریب ظالم
لوگوں کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کیسی (مصیبت ) کی جگہ لوٹ کر جائیں گے (مراد جہنم
ہے )