چوتھی وجہ یہ ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب ہم خود ان باتوں کے پابند نہیں اور اس منصب کے اہل نہیں تو دوسرں کو کس منہ سے نصیحت کریں لیکن یہ نفس کا صریع دھوکہ ہے جب ایک کام کرنے کا ہے اور حق تعالیٰ کی جانب سے ہم اس کے مامور ہیں تو پھر ہمیں اس میں پس و پیش کی گنجائش نہیں ۔ہمیں خدا کا حکم سمجھ کر کام شروع کر دینا چاہیے پھر انشاء اللہ یہی جدّ و جہد ہماری پختگی ، استحکام اور استقامت کا باعث ہو گی اور اسی طرح کرتے کرتے ایک دن تقرب خدا وندی کی سعادت نصیب ہو جاے گی ۔یہ نا ممکن اور محال ہے کہ ہم حق تعالیٰ کے کام میںجدو جہد کریں اور وہ رحمن ورحیم ہماری طرف نظرِ کرم نہ فرمائے ۔میرے اس قول کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے۔
عَنْ اَنَسٍ قَالَ قُلْنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ لَا نَأْمُرُ بِالْمَعْرُوْفِ حَتّٰی نَعْمَلَ بِہٖ کُلِّہٖ وَلَا نَنْہٰی عَنِ الْمُنْکَرِ حَتّٰی نَجْتَنِبَہُ کُلَّہُ فَقَالَ ﷺ بَلْ مُرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَاِنْ لَّمْ تَعْمَلُوْا بِہٖ کُلِّہٖ وَانْہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ وَاِنْ لَمْ تَجْتَنِبُوْہُ کُلَّہُ (راوہ الطبرانی فی الصغیر الاوسط)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم بھلائیوں کا حکم نہ کریں جب تک خود تمام پر عمل نہ کریں او برائیوں سے منع نہ کریں جب تک خود تمام برائیوں سے نہ بچیں۔حضور ﷺنے نے ارشاد فرمایا۔ ۔نہیں بلکہ تم بھلی باتوں کا حکم کرو اگرچہ تم خود ان سب کے پابند نہ ہو اور برائیوں سے منع کرو اگرچہ تم خود ان سب سے نہ بچ رہے ہو
Yeh pej Mufti Taqi Usmani Sb ki kitab Islam aur Hamari zindagi se li gayi hai
Yeh pej Mufti Taqi Usmani Sb ki kitab Islam aur Hamari zindagi se li gayi hai