١٩ حضرت اسما ءؓ کی سخاوت
حضرت اسماء ؓبڑی سخی تھیں۔ اول
جو کچھ خرچ کرتی تھیں اندازہ سے ناپ تول کر خرچ کرتی تھیں ۔ مگر جب حضور اقدس ﷺ نے
ارشاد فرمایا کہ باندھ کر نہ رکھا کر اور حساب نہ لگایا کر جتنا بھی قدرتمیں ہو خرچ کر لیا کر۔ تو پھر خوب
خرچ کرنے لگیں۔ اپنی بیٹیوں اور گھر کی عورتوں کو نصیحت کیا کرتی تھیں کہ اللہ کے
راستے میں خرچ کرنے اور صدقہ کرنے میں ضرورت سے زیادہ ہونے اور بچنے کا
انتظار نہ کیا کرو، کہ اگر ضرورت سے زیادتی کا انتظارکرتی رہو گی تو ہونے کا ہی
نہیں(کہ ضرورت خود بڑھتی رہتی ہے) اور صدقہ کرتی رہو گی تو صدقہ میں خرچ کر دینے سے نقصان میں نہ رہو گی۔(طبقات ابن سعد)
ف: ان حضرات کے پاس جتنی تنگی اور
ناداری تھی اتنی ہی صدقہ و خیرات اور اللہ کے راستہ میںخرچ کرنے کی گنجائش اور وسعت
تھی۔ آج کل مسلمانوں میں افلاس و تنگی کی عام شکایت ہے مگر شاید ہی کوئی ایسی جماعت نکلے جو
پیٹ پر پتھر باندھ کر گذر کرتی ہو یا ان پر کئی کئی دن کا مسلسل فاقہ ہو جاتا ہو۔
Hikayat e sahaba chapter 10 stories of female sahabyat