Pages

Fazail e Amaal ki Haqeeqat: Sahaba Karam and Aulia Allah Stories Why has been written in Fazail e Amaal Basis from Quran e Pak


پہلا باب
دین کی خاطرسختیوں کا برداشت کرنا اور تکالیف ومشقت کاجھیلنا
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
نحمدہ‘ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم والہ وصحبہ اتباعہ الحماۃ للذین القویم
اما بعد اللہ کے ایک برگزیدہ بندے اور میرے مربی ومحسن کا ارشاد ۵۳ھ؁ میں ہوا کہ صحابہء کرام ر ضی اللہ عنہم اجمعین کے چند قصے بالخصوص کم سن صحابہ رضی اﷲ عنہ اور عورتوں کی دینداری کی کچھ حالت اردو میں لکھی جائے تاکہ جو لوگ قصوں کے شوقین ہیں وہ واہی تباہی جھوٹی حکایات کی بجائے اگر ان کو دیکھیں تو ان کے لئے دینی ترقی کا سبب ہو اور گھر کی عورتیں اگر راتوں میں بچوں کو جھوٹی کہانیوں کے بجائے ان کو سنائیں تو بچوں کے دل  میں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی محبت اور عظمت کے ساتھ دینی امور کی طرف رغبت پیدا ہو۔

اس میں شک نہیں کہ اللہ والوں کے قصے ان کے حالات یقینا اس قابل ہیں، کہ اُن کی تحقیق اور تفتیش کی جائے اور ان سے سبق حاصل کیا جائے ۔ بالخصوص صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم اجمعین کی جماعت جس کو اللہ جل شانہ نے اپنے لاڈلے نبی اور پیارے رسول ﷺ کی مصاحبت کے لئے چنا اس کی مستحق ہے کہ اس کا اتباع کیا جائے۔ اس کے علاوہ اللہ والوں کے ذکر سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔
 صوفیاء کے سردار حضرت جنید بغدادی رحمتہ اﷲ علیہ کا اِرشاد ہے کہ حکایتیں اللہ کے لشکروں میںسے ایک لشکر ہے جس سے مریدین کے دلوں کو تقویت حاصل ہوتی ہے کسی نے دریافت کیا کہ اسکی کوئی دلیل بھی ہے۔ فرمایا ہاں، اللہ جل شانہ ٗ کا ارشادہے۔ وَکُلاًّ نَقُصُّ عَلَیکَ مِنْ اَنبَآئِ الرُّسُلِ مَانُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَکَ ج وَجَآئَ کَ فِیْ ھَذِہِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَۃٌ وَّذِکْرٰی لِلْمُؤمِنِینَ ط ترجمہ:۔ ’’اور پیغمبروں کے قصّوںمیں سے ہم یہ سارے قصے آپ سے بیان کرتے ہیں جن کے ذریعہ سے ہم آپ کے دل کو تقویت دیتے ہیں(ایک فائدہ تو یہ ہوا)اور ان قصوں میں آپ کے پاس ایسا مضمون پہنچتا ہے جو خود بھی راست اور واقعی ہے اور مسلمانوں کے لئے نصیحت ہے (اور اچھے کام کرنے کی) یاد دہانی ہے‘‘ (بیان القرآن)
ایک ضروری بات یہ بھی دل میں جما لینے کی ہے کہ نبی اکرمﷺ کی حدیثیں ہوں یا بزرگوں کے حالات، اسی طرح مسائل کی کتابیں ہوں یا معتبر لوگوں کے وعظ و اِرشادات ، یہ ایسی چیزیں نہیں ہوتیں کہ ایک مرتبہ دیکھ لینے کے بعد ہمیشہ کو ختم کر دیا جائے بلکہ اپنی حالت اور استعداد کے موافق بار بار دیکھتے رہنا چاہیے۔ ابوسلیمان دارانی رحمتہ اﷲ علیہ ایک بزرگ ہیں ۔وہ فرماتے ہیں، کہ میں ایک واعظ کی مجلس میں حاضر ہوا ،اُن کے وعظ کا اثر فارغ ہونے کے بعد گھر کے راستہ میں بھی رہا، تیسری مرتبہ پھر حاضر ہوا، تو اس کا اثر گھر میں پہنچنے پر بھی رہا ، میں نے گھر جا کر اللہ کی نافرمانی کے جو اسباب تھے سب توڑدئیے اور اللہ کا راستہ اختیار کر لیا۔اسی طرح دینی کتابوں کا بھی حال ہے کہ محض سرسری طور پر ایک مرتبہ انکے پڑھ لینے سے اثر کم ہوتا ہے ، اس لئے کبھی کبھی پڑھتے رہنا چاہیے۔ پڑھنے والوں کی سہولت اور مضامین کی دل نشین ہونے کے خیال سے میں نے اس رسالہ بارہ ۲۱ بابوں اور ایک خاتمہ پر تقسیم کیا ہے ۔
۱: پہلا باب : دین کی خاطر سختیوں کا برداشت کرنا اور تکالیف و مشقت کا جھیلنا
۲:دوسراباب : اللہ جلا لہ کا خوف اورڈر جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی خاص عادت تھی
۳:تیسرا باب: صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی زاہدانہ اور فقیرانہ زندگی کا نمونہ
۴:چوتھا باب : صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے تقویٰ اور پرہیزگاری کی حالت
۵:پانچواں باب: نماز کا شوق اور اس کا اہتمام
۶:چھٹا باب: ہمدردی اور اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دینا اور اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا
۷:ساتواں باب : بہادری و دلیری اور ہمت و شجاعت اور موت کا شوق۔
۸: آٹھواں باب: علمی مشاغل اور علمی انہماک کا نمونہ
۹:نواں باب: حضورِاقدس ﷺ کے ارشادات کی تعمیل
۱۰:دسواں باب: عورتوں کا دینی جذبہ اور بہادری اور حضور ﷺ کی بیبیوں اور اولاد کا بیان
۱۱:گیارہواں باب: بچوں کا دینی ولولہ اور بچپن میں دین کا اہتمام
۱۲:بارھواں باب: حضور اقدس ﷺ کے ساتھ محبت کا نمونہ
خاتمہ: صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے حقوق اور ان کے مختصر فضائل