Pages

Hadhrat Imam Hasan Radiallahu Anhu: His childhood and ilm seeking importance and remembering Hadith


۱۹۔ حضرت امام حسن رضی اﷲ عنہ کا بچپن میں علمی مشغلہ
سید السّادات حضر حسن رضی اﷲ عنہ کی پیدائش جمہور کے قول کے موافق رمضان ۳ھ؁ میں ہے اس اعتبارسے حضور اقدس ﷺ کے وصال کے وقت ان کی عمر سات برس اور کچھ مہنیوں کی ہوئی۔سات برس عمر ہی کیا ہوتی ہے جس میں کوئی علمی کمال حاصل کیا جا سکتا ہو لیکن اس کے باوجود حدیث کئی روایتیں ان سے نقل کی جاتی ہیں۔ابواالحورء رحمتہ اﷲ علیہ ایک شُخص ہیں انہوں نے حضرت حسنؓ سے پوچھا کہ تمہیں حضور اقدس ﷺ کی کوئی بات یاد ہے۔ انہوں نے فرمایا۔ ہاں میں حضورﷺ کے ساتھ جا رہاتھا۔ راستہ میں صدقہ کی کھجوروں کا ایک ڈھیر اتھا کر منہ میں رکھ لی۔ حضو اقدس ﷺ نے کخ کخ(ہاہا) فرمایا اور میرے منہ سے نکال دی اور یہ ارشاد فرمایا کہ ہم صدقہ کا مال نہیں کھاتے اور میںنے پانچوں نمازیں حضور ﷺ سے سمجھی ہیں۔(فتح۔ اصابہ)
حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے وتر میں پڑھنے کیلئے حضور اقدسﷺ نے یہ دعا بتائی تھی۔ اللّٰھُمَّ اَھْدِنِیْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ وَعَافِنِی فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَ تَوَلِّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلِیِتْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَا اَعْطَیْتَ وَقِنْیِ شَرِّمَا قَضَیْتَ فَاِنَّکَ تَقْضِیْ وَلاَ یَقْضَیٰ عَلَیْکَ اِنَّہٗ لَا یَذِلُّ مِنْ وَالَیْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعالَیْتَ۔
ترجمہ: ’’اے اﷲ تو مجھے ہدایت فرما منجملہ ان کے جن کوتو نے ہدایت فرمائی اور مجھے عافیت عطا فرمایا۔ ان لوگوں کے ذیل میں جن کوتو نے فوقیت بخشی اور تو میرے کاموں کا متولی بن جا جہاں اور بہت سے لوگوں کا متولی ہے اور جو کچھ تو نے مجھے عطا فرمایا اس میں برکت عطافرما اور جو کچھ تو نے مقدرفرمایا ہے اس کی برائی سے مجھے بچا کہ تو تو جو چاہے طے فرماسکتا ہے۔ تیرے خلاف کوئی شخص کچھ بھی فیصلہ نہیں کر سکتا اور جس کا تو والی ہے وہ کبھی ذلیل نہیں ہو سکتا ۔ تیری ذات بابرکت ہے اور سب سے بلند ہے۔
 امام حسن ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ سے سنا کہ جو شخص صبی کی نماز کے بعد سے طلوع آفتاب تک اسی جگہ بیٹھا رہے وہ جہنم کی آگ سے نجات پائے گا۔ حضرت حسن ؒؓ نے کئی حج پیدل کئے اور ارشاد فرماتے تھے کہ مجھے اس سے شرم آتی ہے کہ مرنے کے بعد اﷲ سے ملوں اور اس کے گھر پاؤں چل کر نہ گیا ہوں۔ نہایت حلیم مزاج تھے اور پرہیزگار۔ مسند احمد میں متعدد روایات ان سے نقل کی گئی ہیں اور صاحب تلقیح نے ان صحابہ ؓ میں ان کا ذکر کیا ہے جن سے تیرہ حدیثیں روایت کی جاتی ہیں۔ سات برس ی عمر ہی کیا ہوتی ہے۔ اس وقت کی اتنی احادیث کا یاد رکھنا اور نقل کرنا حافظہ کا کمال ہے اور شوق کی انتہا۔ افسوس ہے کہ ہم لوگ اپنے بچو ں کو سات برس تک دین کی معمولی سی باتیں بھی نہیں بتاتے۔