Pages

Sahabah Relation and love,Prophet companion Character in Quran



قرآن حکیم کی آیات ، احادیثِ صحیحہ اور تاریخ میں ۔۔۔
صحابہ کی آپس میں محبت ، الفت اور شفقت کی مثالیں بھری پڑی ہیں۔
فرمانِ الٰہی ہے : 
مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاء عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاء بَيْنَهُمْ
کہ جو اس (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھ ہیں ، یہ تو کافروں پر سخت اور آپس میں انتہائی مہربان ہیںالفتح:48 - آيت:29 )
یہ محبت و الفت خاص اللہ کا فضل ہے صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم پر جو خالصتاً ان کو اللہ کے دین کی وجہ سے حاصل ہوا۔ اور اسی سبب وہ سب آپس میں انتہائی محبت کرنے والے اور ایک دوسرے پر اپنی جانیں نچھاور کرنے والے بن گئے۔ اللہ تعالیٰ اپنے اسی احسان کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے :
وَاذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاء فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا
تم اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں میں محبت پیدا کر دی اور تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے۔
آل عمران:3 - آيت:103 )
یقیناً یہ دین ہی کی نعمت تھی کہ جس نے ان کو آپس میں شیر و شکر کر دیا تھا اور آپس میں ایک لڑی کے دانوں کی طرح اکٹھا کر دیا تھا اور ایک دوسرے کا ہمدرد اور مہربان بنا دیا تھا۔
امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ تفسیر ابن کثیر میں لکھتے ہیں :
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نیتیں خالص تھیں اور ان کے اعمال اچھے تھے، اس لیے جو بھی انہیں دیکھتا ان کی شخصیت اور سیرت سے ضرور متاثر ہوتا اور امام مالک رحمۃ اللہ کہتے ہیں کہ : انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے شام کو فتح کیا تھا انہیں جب نصاریٰ دیکھتے تو ان کی زبان سے بےساختہ یہ الفاظ نکل جاتے کہ ۔۔۔ "اللہ کی قسم ! یہ لوگ ہمارے حواریوں سے بہتر ہیں"۔
اور وہ اپنی اس بات میں سچے تھے کیونکہ اس امت کی عظمت تو پہلی کتابوں میں بیان کی گئی ہے اور اس امت کے سب سے افضل لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی ہیں۔
بحوالہ : تفسیر ابن کثیر : 4 / 261
حدیث و تاریخ میں بیشمار ایسے واقعات درج ہیں جن سے صحابہ کی آپسی محبت ، ہمدردی ، خلوص ، غمخواری ، شفقت و رحمت اور ایک دوسرے کا لحاظ رکھنے والی خوبیوں کا پتا چلتا ہے۔
جیسا کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں بچوں کا کھانا جو رکھا تھا تو وہ انہوں نے اپنے مہمان کو کھلا دیا اور خود اہل و عیال سمیت بھوکے رہ گئے اور یوں آیتِ ربانی نازل ہوئی کہ :
وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ
وہ اپنے بجائے دوسروں پر ایثار کرتے ہیں اگرچہ وہ خود ضرورت مند ہوں۔
الحشر:59 - آيت:9 )
بحوالہ : صحیح بخاری ، کتاب المناقب الانصار : آن لائن ربط
جیسا کہ ۔۔۔۔

ضرار اسدی کی زبانی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اوصاف سن کر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور کہنے لگے :
اللہ ابولحسن پر رحم کرے۔ اللہ کی قسم ! وہ ایسے ہی عظیم انسان تھے۔
بحوالہ : روضة النضرة : 2 / 212
جیسا کہ ۔۔۔۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ اپنے جسم پر موجود ایک کمبل کو بوسیدہ ہو جانے کے باوجود اتارنے اس لیے راضی نہیں تھے کہ وہ کمبل ، بقول ان کے ، ان کو ان کے خلیل عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) نے پہنایا تھا۔
بحوالہ : مصنف ابن ابی شیبہ
جیسا کہ ۔۔۔
جنگ یرموک کا واقعہ ہے کہ ایک زخمی صحابی نے اپنے بجائے دوسرے ساتھی کو پانی پلانے کو کہا اور دوسرے نے تیسرے کو ، مگر جب تک پانی پلایا جاتا وہ صحابی دم توڑ گئے اور جب پلانے والا دیگر دونوں کو پانی پلانے پلٹا تو وہ دونوں بھی فوت ہو چکے تھے۔
بحوالہ : حیاتِ صحابہ کے درخشان پہلو