Pages

Fazail e Amaal Book Hikayat e Sahaba: Chapter 11 Maaz Ibne Umroo Bin Jamooh and Maaz Ibne Afra story with Abu Jehal narrated by Hadhrat Abdur Rahman Bin Auf in Bukhari Shareef

۵ دو انصاری بچوں کا ابوجہل کو قتل کرنا
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ مشہور اور بڑے صحابہ ؓ میں ہیں ۔فرماتے ہیں کہ میں بدر کی لڑائی میںمیدان میں لڑنے والوں کی صف میں کھڑا تھا ۔ میں نے دیکھا کہ میرے دائیں اور بائیں جانب دو انصارکے دو کم عمر لڑکے ہیں۔ مجھے خیال ہوا کہ میں اگر قوی اور مضبوط لوگوں کے درمیان ہوتا تو اچھا تھا کہ ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کرسکتے میرے دونوں جانب بچے ہیں یہ کیا مدد کر سکیں گے اتنے میں ان دونوں لڑکوں میں سے ایک نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا چچا جان تم ابو جہل کو بھی پہچانتے ہو میں نے کہا ہاں پہچانتا ہوں تمہاری کیا غرض ہے اس نے کہا مجھے یہ معلوم ہوا کہ وہ رسولﷺکی شان میں گالیا ں بکتا ہے ۔ اس پاک ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگرمیں اس کو دیکھ لوں تو اس وقت تک اس سے جدا نہ ہو گا کہ وہ مرجائے یا میں مر جائوں۔مجھے اس کے اس سوال اور جواب پر تعجب ہوا اتنے میں دوسرے نے یہی سوال کیا اور جو پہلے نے کہا تھا وہی اس نے بھی کہا اتفاقاً میدان میں ابو جہل دوڑتا ہوا مجھے نظر پڑ گیا۔ میں نے ان دونوں سے کہا کہ تمہارا مطلوب جس کے بارہ میں تم مجھ سے سوال کر رہے تھے وہ جا رہا ہے ۔دونوں یہ سن کر تلواریں ہاتھمیں لئے ہوئے ایک دم بھاگے چلے گئے اور جا کر اس پر تلوار چلانی شروع کر دی یہاں تک کہ اس کو گرا دیا (بخاری)
ف: یہ دونوں صاحبزاے معاذ ؓ بن عمرو بن جموح اور معاذ ؓ بن عفرا ہیں ۔معاذ بن عمروؓ کہتے ہیں کہمیں لوگوں سے سنتا تھا کہ ابو جہل کوکوئی نہیں مار سکتا ۔ وہ بڑی حفاظت میں رہتا ہے مجھے اسی وقت سے خیال تھا کہ میں اس کو ماروں گا یہ دونوں صاحبزادے پیدل تھے اور ابو جہل گھوڑے پر سوار تھا ۔ صفوں کو درست کر رہا تھا جس وقت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے دیکھا اور یہ دونوں دوڑے تو گھوڑے سوار پر براہ راست حملہ مشکل تھا اس لئے ایک نے گھوڑے پر حملsہ کیا اور دوسرے نے ابوجہل کو کی ٹانگ پر حملہ کیا جس سے گھوڑا بھی گرا اور ا بو جہل بھی گرا اور اٹھ نہ سکا یہ دونوں حضرات تو اس کو ایسا کر کے چھوڑآئے تھے کہ اٹھ نہ سکے اور وہیں تڑپتا رہے۔مگر معوذ بن عفرا ؓان کے بھائی نے اور ذرا ٹھنڈا کر دیا کہ مباد اٹھ کر چلا جائے لیکن بالکل انہوںنے نہ نمٹایا۔ اس کے بعد عبداللہ بن مسعود ؓ نے بالکل ہی سر جدا کر دیا ۔ معاذؓ بن عمرو کہتے ہیں کہ جس وقت میں نے اس کی ٹانگ پر حملہ کیا تو اس کا لڑکا عکرمہ ساتھ تھا ۔ اس نے میرے مونڈھے پر حملہ کیا جس سے میرا ہاتھ کٹ گیا اور صرف کھال میں لٹکا ہوا رہ گیا ۔(اسد الغابہ) میں نے اس لٹکے ہوئے ہاتھ کو کمر کے پیچھے ڈال لیا اور دن بھر دوسرے ہاتھ سے لڑتا رہا ۔لیکن جب اس کے لٹکے رہنے سے دقت ہوئی تو میں نے اس کو پائوںکے نیچے دبا کر زور سے کھینچا ، وہ کھال بھی ٹوٹ کئی جس سے وہ اٹک رہا تھا اور میں نے اس کو پھینک دیا (خمیس)
Word form taken with thanks from Ownislam.com