Pages

ABU SAEED KHUDRI RADHIALLAHU ANHU and His Father Patience and Istaghna at instruction of Prophet SAW after Uhad Fazail e Amaal, Book Hikayat e Sahaba: Chapter 11 Children spirit for deen e Islam


۸ حضرت ابو سعید خدری ؓ کے باپ کا انتقال
حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں احد کی لڑائی میں پیش کیاگیا ۔تیرہ سال کی میری عمر تھی ۔حضورﷺ نے قبول نہیں فرمایا میرے والد نے سفارش بھی کہ اس کے قویٰ اچھے ہیں،ہڈیاں بھی موٹی ہیں حضور اقدسﷺ نگاہ میری طرف اوپر کو اٹھاتے تھے پھر نیچے کر لیتے تھے بالاخر کم عمر ہونے کی وجہ سے اجازت نہیں دی ۔ میرے والد اس لڑائی میں شریک ہوئے اور شہید ہوگئے کوئی مال وغیرہ کچھ نہ تھا ۔ میں حضور اقدسﷺکی خدمت میں سوال کرنے کی غرض سے حاضر ہوا حضورﷺنے مجھے دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ جو صبر مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو صبر عطا فرماتے ہیں اور جو پاکبازی اللہ سے مانگتا ہے حق تعالیٰ شانہ اس کو پاکباز بنادیتے ہیں اور غنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو غنا عطا فرماتے ہیں میں نے یہ مضمون حضور ﷺسے سنا پھر کچھ نہ مانگا چپکے ہی واپس آگیا اسکے بعد حق تعالیٰ شانہ نے ان کو وہ رتبہ عطا فرمایا کہ نو عمر صحابہ ؓ میں اس سے بڑے درجہ کا عالم دوسرا مشکل سے ملے گا (اصابہ، استعاب)
ف: بچپن کی عمر اور باپ کے صدمہ کے علاوہ ضرورت کا وقت لیکن نبی اکرم ﷺ کی ایک عام نصیحت کو سن کر چپ چاپ چلے آنا اور اپنی پریشانی کا اظہار تک نہ کرنا کیا آج کل کوئی بڑی عمر والا بھی کر سکتا ہے سچ یہ ہے کہ حق تعالیٰ شانہ نے اپنے رسول ﷺکی مصاحبت کے لئے ایسے ہی لوگ چنے تھے جو اس کے اہل تھے اسی لئے حضور ﷺکا ارشاد ہے کہ جو خاتمہ میں آتا ہے کہ اللہ نے سارے آدمیوں میں سے میرے صحابہ کو چنا ہے ۔