Pages

Hardship of Hazrat Khabbab Raziallahu Anhu and Enquiry of his suffering by Amirul Momineen Hazrat Umar Raziallahu Anhu during his Khilafat


۶۔حضرت خباب بن الارت رضی اﷲ عنہ کی تکلیفیں
حضرت خباب بن الارت رضی اﷲ عنہ بھی انہی مبارک ہستیوں میں ہیں ۔ جنہوں نے امتحان کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا تھا اور اللہ کے راستہ میں سخت سے سخت تکلیفیں برداشت کیں۔ شروع ہی میں پانچ چھ آدمیوں کے بعد مسلمان ہو گئے تھے، اس لئے بہت زمانہ تک تکلیفیں اٹھائیں ۔ لوہے کی زرہ پہنا کر ان کو دھوپ میں ڈال دیا جاتا جس سے گرمی اور تپش کی وجہ سے پسینوں پر پسینے بہتے رہتے تھے۔اکثراوقات بالکل سیدھا گرم ریت پر لٹا دیا جاتا جس کی وجہ سے کمر کا گوشت تک گل گیا تھا۔ یہ ایک عورت کے غلام تھے اس کو خبر پہنچی کہ یہ حضور اقدس ﷺ سے ملتے ہیں تو اس کی سزا میں لوہے کو گرم کر کے ان کے سر کو اس سے داغ دیتی تھی۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے ایک مرتبہ عرصہ کے بعد اپنے زمانۂ خلافت میں حضرت خباب رضی اﷲ عنہ سے ان تکالیف کی تفصیل پوچھی ، جو ان کو پہنچائی گئیں انہوں نے عرض کیا کہ میری کمر دیکھیں ۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے کمر دیکھ کر فرمایا کہ ایسی کمر تو کسی کی دیکھی ہی نہیںانہوں نے عرض کیا کہ مجھے آگ کے انگاروں پرڈال کر گھسیٹا گیا میری کمر کی چربی اور خون سے وہ آگ بجھی۔ ان حالات کے باوجود جب اسلام کہ ترقی ہوئی اور فتوحات کا دروازہ کھلا تو اس پر رویا کرتے کہ خدانخواستہ ہماری تکالیف کا بدلہ کہیں دنیا ہی میں تو نہیں مل گیا۔ حضرت خباب رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اقدس ﷺ نے خلاف عادت بہت ہی لمبی نماز پڑھی ۔صحابہ رضی اﷲ عنہ اس کے متعلق عرض کیا تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ رغبت و ڈر کی نماز تھی ۔ میں نے اس میں اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں کی تھیں۔ دو اِن میں سے قبول ہوئیں اور ایک کو انکار فرمادیا۔ میں نے یہ دعا کی کہ میری ساری امت قحط سے ہلاک نہ ہو جائے یہ قبول ہوگئی ۔دوسری یہ دعا کی کہ ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط نہ ہوجو ان کو بالکل مٹا دے یہ بھی قبول ہوگئی۔ تیسری یہ دعا کی کہ ان میں آپس میں لڑائی جھگڑے نہ ہوں یہ بات منظور نہیں ہوئی۔ حضرت خباب رضی اﷲ عنہ کا انتقال سینتیس سال کی عمر ہوا اور کوفہ میں سب سے پہلے صحابی یہی دفن ہوئے ۔ ان کے انتقال کے بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا گذر ان کی قبر پر ہوا تو ارشاد فرمایا ۔ اللہ خباب پر رحم فرمائیں اپنی رغبت سے مسلمان ہوا اور خوشی سے ہجرت کی اور جہاد میں زندگی گذار دی اور مصیبتیں برداشت کیں ۔ مبارک ہے وہ شخص جو قیامت کو یاد رکھے اور حساب کتاب کی تیاری کرے اور گذارہ کے قابل مال پر قناعت کرے اور اپنے مولا کو راضی کرلے ۔ (اسدالغابہ(
ف: حقیقت میں مولا کو راضی کر لینا انہی لوگوں کا حصہ تھا کہ ان کی زندگی کا ہر کام مولیٰ ہی کی رضا کے واسطے تھا۔