Pages

Martyrdom of Hazrat Anas Bin Nazar Radiallahu Anhu in the Battle of Uhad, The smell of Paradise coming from Mountain of Uhad from Stories of Sahaba chapter in Urdu


۲۔ قصہ حضرت انس بن نضر رضی اﷲ عنہ کی شہادت کا
حضرت انس بن نضر رضی اﷲ عنہ ایک صحابی تھے جوبدر کی لڑائی میں شریک نہیں ہو سکے تھے ۔ ان کو اس چیز کا صدمہ تھا اس پر اپنے نفس کو ملامت کرتے تھے کہ اسلام کی پہلی عظیم الشان لڑائی اور تو اس میں شریک نہ ہوسکا۔ اس کی تمنا تھی کہ کوئی دوسری لڑائی ہو تو حوصلے پورے کروں ۔ اتفاق سے احد کی لڑائی پیش آگئی جس میں یہ بڑی بہادری اور دلیری سے شریک ہوئے ۔

 احد کی لڑائی میں اول اول تو مسلمانوں کو فتح ہوئی تو کافروں کو بھاگتا ہوا دیکھ کر یہ لوگ بھی اپنی جگہ سے یہ سمجھ کر ہٹ گئے کہ اب جنگ ختم ہوچکی اس لئے بھاگتے ہوئے کافروں کاپیچھا کیا جائے اور غنیمت کا مال حاصل کیا جائے۔ اس جماعت کے سردار نے منع بھی کیا کہ حضورﷺ کی ممانعت تھی ۔تم یہاں سے نہ ہٹو ۔مگر ان لوگوں نے یہ سمجھ کر کہ حضورﷺ کاارشاد صرف لڑائی کے وقت کے واسطے تھا ۔ وہاں سے ہٹ کر میدان میں پہنچ گئے۔ بھاگتے ہوئے کافروں نے اس جگہ کو خالی دیکھ کر اس طرف سے آکر حملہ کر دیا۔ مسلمان بے فکر تھے اس اچانک بے خبری کے حملہ سے مغلوب ہوگئے اور دونوں طرف سے کافروں کے بیچ میں آگئے جس کی وجہ سے اِدھر اُدھر پریشان بھاگ رہے تھے۔ حضرت انسؓ نے دیکھا کہ سامنے سے ایک دوسرے صحابی حضرت سعد بن معاذ رضی اﷲ عنہ آرہے ہیں ۔ ان سے کہا کہ اے سعد کہاں جارہے ہو، خدا کی قسم جنت کی خوشبو احد کے پہاڑ سے آرہی ہے ۔ یہ کہہ کر تلوار تو ہاتھ میںتھی ہی کافروں کی ہجوم میں گھس گئے اور اتنے شہید نہیں ہو گئے واپس نہیں ہوئے شہادت کے بعد ان کے بدن کو دیکھا گیا تو چھلنی ہو گیاتھا۔ اسی سے زیادہ زخم تیر اور تلوار کے بدن پر تھے ،اُن کی بہن نے اُنگلیوں کے پوروں سے اُن کو پہچانا۔
ف: جو لوگ اخلاص اور سچی طلب کے ساتھ اللہ کے کام میں لگ جاتے ہیں اُن کو دنیا ہی میں جنت کا مزہ آنے لگتا ہے ۔ یہ حضرت انس رضی اﷲ عنہ زندگی ہی میں جنت کی خوشبو سونگھ رہے تھے۔ اگر اخلاص آدمی میں ہو جاوے تو دنیا میں بھی جنت کا مزہ آنے لگتاہے۔ میں نے ایک معتبر شخص سے جو حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رائے پوری رحمتہ اﷲ علیہ کے مخلص خادم ہیں حضرت کا مقولہ سنا ہے کہ ’’جنت کا مزہ آرہا ہے‘‘ فضائل رمضان میں اس قصہ کو لکھ چکا ہوں۔