Pages

Hadhrat Abu Bakar taking whole money at time of Hijrat and Role of Asma Radhiallahu Anha Zatunnateqeen in consoling Her Grandfather Abu Qahafa Taken from book Hikayat e sahaba chapter 10 stories of female sahabyat حضرت ابو بکر صدیق ؓکا ہجرت کے وقت مال لے جانا اورحضرت اسما ءؓ کا اپنے دادا کو اطمینان دلانا


١٨ حضرت ابو بکر صدیق ؓکا ہجرت کے وقت مال لے جانا اورحضرت اسما ءؓ کا اپنے دادا کو اطمینان دلانا
حضرت ابو بکرؓ ہجرت فرما کر تشریف لے جا رہے تھے تو اس خیال سے کہ نہ معلوم راستہ میں کیا ضرورت درپیش ہو کہ حضور اقدس ﷺ بھی ساتھ تھے اس لئے جو کچھ مال اس وقت موجود تھا (جس کی مقدار پانچ چھ ہزار درہم تھی) وہ سب ساتھ لے گئے تھے۔ ان حضرات کے تشریف لے جانے کے بعد حضرت ابو بکرؓ کے والد ابو قحافہ جو نابینا ہو گئے تھے اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے پوتیوں کے پاس تسلی کے لئے آئے۔ آکر افسوس سے کہنے لگے کہ میرا خیال ہے کہ ابو بکرؓ نے اپنے جانے کا صدمہ بھی تم کو پہنچایا اور مال بھی/span شاید سب لے گیا یہ دوسری مشقت تم پر ڈالی۔ اَسماؓء کہتی ہیں، میں نے کہا نہیںدادے ابا تو بہت کچھ چھوڑ گئے ہیں۔ یہ کہہ کر میں نے چھوٹی چھوٹی پتھریاں جمع کر کے گھر کے اس طاق میں بھر دیں جس میں حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ کے درہم پڑے رہتے تھے اور ان پر ایک کپڑا ڈال کر دادے کا ہاتھ اس کپڑے پر رکھ دیا۔ جس سے انہوں نے ہاتھ سے یہ اندازہ کیا کہ یہ درہم بھر ے ہوئے ہیں۔ کہنے لگے خیر یہ اس نے اچھا کیا۔ تمہارے گذارہ کی صورت اس میں ہو جائے گی۔ اَسْماؓ ء کہتی ہیں کہ خدا کی قسم کچھ بھی نہیں چھوڑا تھا مگر میںنے دادے کی تسلّی کے لئے یہ صور ت اختیار کی کہ ان کو اس کا صدمہ نہ ہو۔ (مسند احمد )
ف: یہ دل گردہ کی بات ہے ورنہ دادے سے زیادہ ان لڑکیوں کو صدمہ ہونا چاہئیے تھا اور جتنی بھی شکایت اس وقت دادا کے سامنے کرتیں درست تھا کہ اس وقت کا ظاہری سہارا ان پر ہی تھا۔ ان کے متوجہ کرنے کی بظاہر بہت ضرورت تھی کہ ایک تو باپ کی جدائی دوسرے گذارہ کی کوئی صورت ظاہراً نہیں ۔ پھر مکہ والے عام دشمن اور بے تعلق مگر اللہ جل شانہ نے ایک ایک ادا ان سب حضرات کو مرد ہوں یا عورت ایسی عطافرمائی تھی کہ رشک آنے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ اول میں نہایت مالدار بہت بڑے تاجر تھے لیکن اسلام کی اور اللہ کی راہ میں یہاں تک خرچ فرمایا کہ غَزوۂ تبوک میں جو کچھ گھر میں تھا سب ہی کچھ لا دیا جیسا کہ چھٹے باب کے چوتھے قصّے میںمفصل گذرا ہے اسی وجہ سے حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ مجھے کسی کے مال نے اتنا نفع نہیں پہنچایا جتنا کہ ابو بکرؓ کے مال نے ۔ میں ہر شخص کے احسانات کا بدلہ دے چکا ہوں مگر ابو بکرؓ کے احسانات کا بدلہ اللہ ہی دیںگے۔
Taken from book Hikayat e sahaba chapter 10 stories of female sahabyat