Pages

Hadhrat Zainab Radhiallahu Anha, eldest daughter of Prophet Muhammad Sallallahu Alaihi wasallam migration and death حضورﷺ کی بیٹی حضرت زینبؓ کی ہجرت اور انتقال


٢٠ حضورﷺ کی بیٹی حضرت زینبؓ کی ہجرت اور انتقال
دو جہاں کے سردار حضور اقدس ﷺ کی سب سے بڑی صاحبزادی حضرت زینبؓ نبوت سے دس برس پہلے جب کہ حضورﷺ کی عمر شریف تیس ’۳۰‘ برس کی تھی پیدا ہوئیں اور خالہ زاد بھائی ابو العاص بن ربیع سے نکاح ہوا۔ ہجرت کے وقت حضورﷺ کے ساتھ نہ جا سکیں ۔ ان کے خاوند بدر کی لڑائیمیں کفار کے ساتھ شریک ہوئے اور قید ہوئے۔اہل مکہ نے جب اپنے قیدیوں کی رہائی کے لئے فدیے ارسال کئے تو حضرت زینبؓ نے بھی اپنے خاوند کی رہائی کے لئے مال بھیجا جس میں وہ ہار بھی تھا جو حضرت خدیجہؓ نے جہیز میں دیا تھا۔ نبی اکرمﷺ نے اس کو دیکھا تو حضرت خدیجہؓ کی یاد تازہ ہو گئی۔ آبدیدہ ہوئے اور صحابہؓ کے مشورہ سے یہ قرار پایا کہ ابو العاص کو بلا فدیہ کے اس شرط پر چھوڑ دیا جائے کہ واپس جا کر حضرت زینبؓ کو مدینہ طیبہ بھیجدیں۔ حضورﷺ نے دوآدمی حضرت زینبؓ کو لینے کے لئے ساتھ کر دئیے کہ وہ مکہ سے باہر ٹھہر جائیں اور ان کے پاس تک ابو العاص پہنچوادیں۔چنانچہ حضرت زینبؓ اپنے دیور کنانہ کے ساتھ اونٹ پر سوار ہو کر روانہ ہوئیں۔ کفار کو جب اُس کی خبر ہوئی تو آگ بگولہ ہو گئے اور ایک جماعت مزاحمت کے لئے پہنچ گئی جن میں حبار بن اسود جو حضرت خدیجہؓ کے چچازاد بھائی کا لڑکا تھا اور اس لحاظ سے حضرت زینبؓ کا بھائی ہوا، وہ اور اس کے ساتھ ایک اور شخص بھی تھا، ان دونوں میں سے کسی نے اور اکثروں نے حبار ہی کو لکھا ہے ، حضرت زینبؓ کو نیزہ ماراجس سے وہ زخمی ہو کر اونٹ سے گریں، چونکہ حاملہ تھیں اس وجہ سے پیٹ سے بچہ بھی ضائع ہو ا۔ کنانہ نے تیروں سے مقابلہ کیا۔ ابو سفیان نے ان سے کہا کہ محمدﷺ کی بیٹی اور اس طرح علی الاعلان چلی جائے، یہ تو گوارا نہیں۔ اس وقت واپس چلو پھر چپکے سے بھیجدینا۔ کنانہ نے اس کو قبول کر لیا اور واپس لے آئے۔ دو ایک روز بعد پھر روانہ کر دیا۔ حضرت زینب ؓ کا یہ زخم کئی سال تک رہا اور کئی سال اس میں بیمار رہ کر ۸ھ؁ میں انتقال فرمایا رضی اللہ عنہا و ارضاہا۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہ میری سب سے اچھی بیٹی تھی جومیری محبت میں ستائی گئی۔ دفن کے وقت نبی اکرم ﷺ خود قبر میں اُترے اور دفن فرمایا۔ اُترتے وقت بہت رنجیدہ تھے جب باہر تشریف لائے تو چہرہ کھلا ہو ا تھا۔ صحابہؓ نے دریافت کیا تو ارشاد فرمایا کہ مجھے زینب کے ضُعف کا خیال تھا، میں نے دعا کی کہ قبر کی تنگی اور اس کی سختی اس سے ہٹا دی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قبول فرمالیا۔ (خمیس، اسد الغابہ)
ف :حضور اقدس ﷺکی تو صاحبزادی اور دین کی خاطر اتنی مشقت اٹھائی کہ جان بھی اُسی میں دی پھر بھی قبر کی تنگی کے لئے حضورﷺ کی دعا کی ضرورت پیش آئی تو ہم جیسوں کا کیا پوچھنا۔ اسلئے آدمی کو اکثر اوقات قبر کے لئے دعاکرنا چاہیئے۔ خود نبی اکرمﷺ تعلیم کی وجہ سے اکثر اوقات عذاب قبرسے پناہ مانگے تھے۔ اَللّٰہُمَّ احْفَظْنَا مِنْہُ بِمَنِّکَ وَ کَرَمِکَ وْفَضْلِکَ۔
Taken from book Hikayat e sahaba chapter 10 stories of female sahabyat