Pages

Hazrat Asma Raziallahu Anha, Sister of Hazrat Aesha , Mother of Hadhrat Abdullah Ibne Zubair, Daughter of Abu Bakar R.A. who used to bring Food at Cave of Saur during Prophet SAW Hijrat Journey from Makkah to Madeena حضرت اسماءؓ بنت ابو بکرؓ کی زندگی اور تنگی


١٧ حضرت اسماءؓ بنت ابو بکرؓ کی زندگی اور تنگی
حضرت اسماءؓ بنت ابی بکرؓ حضرت ابو بکرؓ کی بیٹی اور عبداللہ بن زبیرؓ کی والدہ اور حضرت عائشہؓ کی سوتیلی بہن مشہور صحابیات میں سے ہیں۔ شروع میں ہی مسلمان ہو گئیں تھیں۔ کہتے ہیں کہ سترہ’۱۷‘ آدمیوں کے بعد یہ مسلمان ہوئی تھیں۔ ہجرت سے ستائیس سال پہلے پیدا ہوئیں اور جب حضور اقدسﷺ اور حضرت ابو بکرؓ ہجرت کے بعد مدینہ طیبہ پہنچ گئے تو حضرت زیدؓ وغیرہ کو بھیجا کہ ان دونوں حضرات کے اہل و عیال کو لے آئیں۔ ان کے ساتھ ہی حضرت اسماءؓ بھی چلی آئیں۔ جب قبا میں پہنچیں توعبداللہ بن زبیر ؓ پیدا ہوئے اور ہجرت کے بعد سب سے پہلی پیدائش اُن کی ہوئی۔ اس زمانہ کی عام غربت، تنگدستی، فقرو فاقہ مشہور و معروف ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی اس زمانہ کی ہمت، جفاکشی ، بہادری، جرأت ضرب المثل ہیں۔ بخاری میں حضرت اسماءؓ کا طرز زندگی خود ان کی زبان سے نقل کیا ہے۔ فرماتی ہیںکہ جب میرا نکاح زُبیرؓ سے ہواتو ان کے پاس نہ مال تھا نہ جائداد، نہ کوئی خادم کام کرنے والانہ کوئی اور چیز۔ ایک اونٹ پانی لادنے والا اور ایک گھوڑا۔ میں ہی اونٹ کے لئے گھاس وغیرہ لاتی تھی اور کھجورکی گٹھلیاںکوٹ کر دانہ کے طور پر کھلاتی تھی۔ خود میں پانی بھر کرلاتی اور پانی کا ڈول پھٹ جاتا تو اس کو آپ ہی سیتی تھی اور خود ہی گھوڑے کی ساری خدمت گھاس دانہ وغیرہ کرتی تھی اور گھر کا کاروبار بھی انجام دیتی تھی۔ مگر ان سب کاموں میں گھوڑے کی خبر گیری اور خدمت میرے لئے زیادہ مشقت کی چیز تھی۔روٹی البتہ مجھے اچھی طرح پکانا نہیں آتی تھی تو میں آٹا گوندھ کراپنے پڑوس کی انصارعورتوں کے یہاں لے جاتی، وہ بڑی سچی مخلص عورتیں تھیں۔ میری روٹی بھی پکا دیتی تھیں ۔ حضوراقدسﷺ نے مدینہ پہنچنے پر زبیرؓ کو ایک زمین جاگیر کے طور پر دے دی جو دو میل کے قریب تھی، میں وہاں سے اپنے سر پر کھجور کی گٹھلیاں لاد کر لایا کرتی تھی۔ میں ایک مرتبہ اسی طرح آ رہی تھی اور گٹھڑی میرے سر پر تھی۔ راستہ میں حضور اقدس ﷺ مل گئے، اونٹ پر تشریف لا رہے تھے اور انصار کی ایک جماعت ساتھ تھی۔ حضورﷺ نے مجھے دیکھ کر اونٹ ٹھہرایا اور اُسے بیٹھنے کا اشارہ کیاتا کہ میں اس پر سوا ر ہو جائوں مجھے مردوں کے ساتھ جاتے ہوئے شرم آئی اوریہ بھی خیال آیا کہ زبیرؓ کو غیرت بہت ہی زیادہ ہے۔ ان کو بھی یہ ناگوار ہو گا۔حضوراقدسﷺ میرے انداز سے سمجھ گئے کہ مجھے اس پر بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے ۔ حضورﷺ تشریف لے گئے میں گھر آئی اور زبیرؓکو قصہ سنایاکہ اس طرح حضورﷺ ملے اور یہ ارشاد فرمایامجھے شرم آئی اور تمہاری غیرت کا خیال بھی آیا۔ زبیرؓ نے کہا کہ خدا کی قسم تمہارا گٹھلیاں سر پر رکھ کر لانامیرے لئے اس سے بہت زیادہ گراں ہے(مگر مجبوری یہ تھی کہ یہ حضرات خود تو زیادہ جہاد میں اور دین کے دوسرے امور میں مشغول رہتے تھے اس لئے گھر کے کاروبار عام طور پر عورتوں ہی کو کرنا پڑتے تھے)اس کے بعد میرے باپ حضرت ابو بکر ؓ نے ایک خادم جو حضورﷺ نے ان کو دیا تھا ، میرے پاس بھیج دیاجس کی وجہ سے گھوڑے کی خدمت سے مجھے خلاصی ملی گویا بڑی قید میں سے آزاد ہو گئی۔ (بخاری۔ فتح)
ف: عرب کا دستور پہلے بھی تھا اور اب بھی ہے کہ کھجور کی گٹھلیاںکوٹ کر یا چکی میں دَل کر پھر پانی میں بھگو کر جانوروں کو دانہ کے طور پر کھلاتے ہیں۔
Taken from book Hikayat e sahaba chapter 10 stories of female sahabyat