Pages

Hazrat Khadeeja Raziallahu Anhu Fadhail and Knowledge about Her


حضور ﷺ کی بیبیاں اور اولاد
اپنے آقا اور دو جہاں کے سردار حضوراقدسﷺ کی بیبیوں اور اولاد کا حال 

معلوم کرنے کا اشتیاق ہوا کرتا ہے اور ہر مسلمان کو ہونا بھی چاہئے۔ اس لئے 

مختصر حال ان کا لکھا جایا ہے کہ تفصیلی حالات کے لئے تو بڑی ضخیم کتاب چاہئیے۔

 حضور اقدس ﷺ کا نکاح جن پر محدثین اور مورخین کا اتفاق ہے، گیارہ عورتوں سے ہوا۔ اس سے زیادہ میں اختلاف ہے۔ اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ ان میں 
سب سے پہلا نکاح حضرت خدیجہؓ سے ہوا، جو بیوہ تھیں۔ حضورﷺکی عمر شریف اس وقت پچیس برس کی تھی اور حضرت خدیجہؓ کی عمر چالیس برس کی تھی۔ حضورﷺ کی اولاد بھی بجز حضرت ابراہیمؓ کے سب انہیں سے ہوئی۔ جن کا بیا ن بعد میں آئے گا۔
 حضرت خدیجہ ؓ کے نکاح کی سب سے اوّل تجویز ورقہ بن نوفل سے ہوئی تھی مگر نکاح کی نوبت نہیں آئی۔ اس کے بعد دو شخصوںسے نکاح ہوا۔ اہل تاریخ کا اس میں اختلاف ہے کہ ان دونوں میں پہلے کس سے ہوا۔
 اکثر کی رائے یہ ہے کہ پہلے عتیق بن عائذسے ہوا جن سے ایک لڑکی پیدا ہوئی جن کا نام ہند تھا اور وہ بڑی ہو کر مسلمان ہوئیں اورصاحب اولاد بھی۔ اور بعضوں نے لکھا ہے کہ عتیق سے ایک لڑکا بھی ہوا جس کا نام عبداللہ یا عبد مناف تھا۔ عتیق کے بعد پھر خدیجہؓ کا نکاح ابو ہالۃ سے ہوا جن سے ہنداور ہالہ دو اولادہوئیں۔
 اکثروں نے کہاہے کہ دونوں لڑکے تھے اور بعضوں نے لکھاہے کہ ہند لڑکا ہے اور ہالہ لڑکی۔ ہند حضرت علیؓ سے زمانہ خلافت تک زندہ رہے۔ ابو ہالہ کے انتقال کے بعد حضور اقدس ﷺ سے نکاح ہوا۔ جس وقت کہ حضرت خدیجہؓ کہ عمر چالیس برس کی تھی۔ نکاح کے بعد پچیس برس حضورﷺ کے نکاح میں رہیں اور رمضان ۱۰ ؁ نبوی میں پینسٹھ برس کی عمر میں انتقال فرمایا۔ حضور اقدس ﷺ کو ان سے بے حد محبت تھی اور ان کی زندگی میں کوئی دوسرا نکاح نہیںکیا۔ ان کا لقب اسلام سے پہلے ہی سے طاہرہ تھا۔ اسی وجہ سے ان کی اولاد جو دوسرے خاوندوں سے ہے وہ بھی بنو الطّاہرہ کہلاتی ہے۔ان کے فضائل حدیث کی کتابوں میں کثرت سے ہیں۔ ان کے انتقال پر حضور اقدس ﷺ نے خود قبر مبارک میں اُتر کر اُن کو دفن فرمایا تھا۔ نماز جنازہ اس وقت تک مشروع نہیں ہوئی تھی