Pages

Lessons from life childhood youth Muhammad PBUH Family social administartive work


ولادت باسعادت

مولانا عبد الماجد دریابادی

 
عرب کی جغرافیہ کا خاکہ تو آپ کے ذہن میں ہو ہی گا، طول البلد۱۲ اور ۳۲۔ عرض البلد۳۵ اور ۶۰۔ایک طرف مصر اور حبشہ اور طرابلس اورسارابراعظم افریقہ، دوسری طرف ملک روم و شام وفلسطین اور سارا یورپ، تیسری جانب ایران اور عراق اور سارا ایشیا، اور چوتھی سمت میں سمندرہی سمندر۔گویامعمورہ ٔ عالم، خصوصا اس وقت کی دنیائے مہذب کا عین چوراہااور پھر جو تجارتی شاہراہ مشرق کو مغرب سے ملا رہی تھی، اور بحر ہندوخلیج فارس کے تجارتی مال کو خشکی کے راستہ مصر وروم و شام تک پہنچارہی تھی، وہ بحر احمر کے برابربرابر گویا ایک خط مستقیم بناتی ہوئی، ٹھیک اسی عرب ہی کے مغربی کنارہ پر تو تھی، تاریخ اور جغرافیہ دیکھئے دونوں کی شہادت کیاگذ ری ہے، یہی نا کہ اکیلے عرب ہی کی نہیں، دنیا کی اصلاح کے لئے اس سے بڑھ کر ضروری وقت و زمانہ اورکون ہوسکتا ہے اور مقام اس کے لئے عرب سے موزوں تر کون سا ہوسکتا تھا، ۔۔۔۔۔۔زمان ومکان دونوں کے لحاظ سے ولادت ایسی باسعادت اور کون سی ہوگی، والد ماجد کا نام عبد اللہ، توحید وعبودیت کی طرف کتنا صاف اشارہ، والدہ ماجدہ بی بی آمنہ، امن و امان کے حق میں ایک مستقل فال نیک، آنکھ یتیمی میں کھلی، والد ماجد نورعین کے دیدار جمال سے قبل ہی سفر آخرت پر روانہ ہوچکے تھے، جس کو سارے عالم کا سہارا بنایا جانے والا تھا، حق تھا کہ قدرت اسے وجود میں بغیر ظاہری سہارے کے لائے اور اس کا سہارا روز ازل سے بجز ذات حق کے اور کوئی ساجھی نہ رکھے۔
نام نامی دادا عبدالمطلب نے محمد رکھا، لفظی معنی’’ بہت حمد کئے گئے‘‘کے۔ذات ستودہ صفات کے لئے اسم با مسمیٰ، دوسرا نام احمد پڑا، جس کی زندگی حمد میں کٹی اور جسے اٹھانا بھی مقامِ حمد میں ہے، اس کے لئے اس سے بہتر نام اور ہوہی کیاسکتا تھا، پلے بڑھے، کھیلے، چلے پھرے، ملے جلے، بچپن یوں گذارا کہ خود معصومیت اس بچپن پر فخر کرنے لگی، جوان ہوئے تو نیکی اور پارسائی، طاعت حق اور خدمت خلق بلائیں لینے لگی، جوانی یوں بھی دیوانی ہوتی ہے، اور پھر ایسے ملک میں جہاں عیش پرستی اور لذت کوشی کی ہر راہ کھلی ہوئی، قدم کی ہر لغزش مستانہ پر رواج اور فیشن کی مہر لگی ہوئی، اسی ماحول میں اور سن و سال میں محلہ اور بستی والوں نے، کنبہ اور قبیلہ والوں نے لقب دیایہی تو، کیا؟ امین، امین کا لفظ بڑا وسیع اورجامع ہے، یعنی محمد دیانت دار بھی ہیں اور راست باز بھی، نظریں نیچی رکھنے والے بھی اور سب کی خدمت کرنے والے بھی، کتنے ایسے ہیں جن کی قسمت میں ہر وقت دیکھنے والوں کی زبان سے یہ شہادت آتی ہے؟
لڑکپن بھر گلہ بانی کی۔۔۔۔۔۔۔ جس کے نصیب میں آگے چل کر قوموں اور امتوں کا گلہ بان ہونا تھا، اس کے لئے کتنی اچھی تعلیم ۔۔۔۔۔۔۔۔ جوان ہوئے تو تجارت اختیار کی۔۔۔۔۔ جس کا کام آگے بڑھ کر جنت کے تمسکات (Share certificate) ہلکے پھلے داموں خریدوانا ہونا تھا، اس کے لئے کتنا موزوں اور پرمعنی پیشہ، امانت ودیانت اور کاروبار میں مہارت دیکھ کر ایک دولت مند بیوہ نے شادی کی درخواست از خود کی، اور ۲۵؍سال کے سن میں اس جوان رعنا کی خانگی زندگی کی بھی شروع ہوگئی، سن کے چالیسویں سال میں تھے کہ مرتبہ نبوت سے سرفراز ہوئے، ساری تیاریاں اسی لئے تھیں اور ۲۳؍ سال تک اپنے خالق و مالک کا پیام بندوں کو سناتے رہے۔نکاح کئی فرمائے، اولادیں بھی متعدد ہوئیں، لڑائیاں باربار سخت اور خوں ریزاپنے ہم وطن اور ہم قوموں سے لڑنا پڑیں، ہمسایہ ملکوں سے معاہدے بھی کئے، ملک کے انتظام ہرطرح کے فرمائے، دیوانی، فوجداری، قانونی فیصلے ہر قسم کے کرنے پڑے، غیر مسلم تاجروں سے نامہ و پیام رکھا، بے شمار نمازیں پڑھیں اور پڑھائیں، خطبہ یا برجستہ تقریریں، خدا معلوم کتنی کرڈالیں، غرض یہ کہ دنیا کو ہر ہر پہلو پر خوب برتا لیکن دنیا میں ایک بار بھی نہ پڑے ۔ جیسے غوطہ خورنے سمندرمیں گر کر غوطہ لگایا، اور جسم کا ایک رواں بھی بھیگنے نہ پایا، اور جب ۶۳؍سال کی عمر شریف میں جون ۶۳۳ء میں اس فانی دنیا کو چھوڑا، تو دل میں تمنا اپنے رفیق اعلیٰ کے دیدا رکی بسی ہوئی تھی، اور پاک اور معصوم ہونٹوں سے آواز اللہم بالرفیق الاعلیکی چلی آرہی تھی۔

 
تعلیم یہ لائے کہ اپنی عقلوں اور ذہنوں کو مادیات کے جنجال میں نہ پھنساؤ، اسباب ظاہری کے دھوکہ میں نہ آؤ، ان سے کام یقینا لو، اور پوری طرح لو، لیکن اصلی سہارا اور حقیقی بھروسہ ایک اَن دیکھی ذات ہی کا رکھو، وہی سب کا پیدا کرنے والا، وہی سب کو پالنے اور جلانے والا اور وہی سب کو آخر میں مارنے اور اٹھانے والا، اس کا کوئی شریک نہ ذات میں نہ صفات میں، زندگی کے چھوٹے بڑے ایک ایک عمل میں اپنی ذمہ داری محسوس کرو، اور مادی وجسمانی زندگی کو سلسلہ ہستی کا ایک جز اور بہت ہی محدود جز سمجھو، تنگ نظری سے کام لے کر اسی کو کل سمجھ لینے کے دھوکہ میں نہ پڑو۔اس’ آج‘ کا عنقریب’کل‘ہونے والاہے، ہر دودھ کا دودھ، پانی کا پانی الگ ہوکر رہے گا، ساری تیاریاں اس یوم حساب کے لئے رکھو۔
قانون یہ بنایا کہ کوئی کسی حال میں کسی پر ظلم نہ کرے، بڑائی اور چھوٹائی اس عالم آب وگل کا بنیادی قانون ہے، کوئی امیر ہے کوئی غریب ہے، لیکن بڑے کو چھوٹے کے دبانے کا اور امیر کو غریب کے پیسنے کا، حاکم کو محکوم کے ستانے کا، قطعا کوئی حق نہیں، میاں اور بیوی، بادشاہ اور رعایا، زردار اورنادار، ادائے حقوق کے لحاظ سے اللہ کی عدالت میں سب بالکل برابر ہیں، دھیان اپنے فرائض کارکھو، اپنی ذمہ داریوں کو ایک دوسرے کے حق میں ادا کرو مطالبات ِحقوق کا نام لے کر غل غپاڑہ نہ کرو، دنیا کو ہنگامہ و فساد کے تہلکے میں نہ ڈالو، تلوار ہاتھ میں اٹھاؤ بھی تو دنیا میں امن قائم کرنے کو، اللہ کی حکمت کاسکہ ازسر نو چلانے کو۔سودکا، رشو ت کا، خیانت کا ایک ایک پیسہ حرام سمجھو۔بے حیائی کے قریب نہ جاؤ، ننگے ناچ کی قدردانی نہ کرو، نشہ کی چیزوں کو ہاتھ بھی نہ لگاؤ، ترکہ سب وارثوں کو ان کے حصہ رسدی کے مطابق تقسیم کرو، یہ نہ ہو کہ سب کچھ بڑا لڑکا پاگیا اور دوسرے لڑکے لڑکیاں منھ دیکھتی ہی رہ گئیں، جوئے کی کمائی چوری کے مال کی طرح گندی سمجھے رہو، بیگانی عورت کی طرف نظر بھی نہ اٹھاؤ، ہاں جائز شادیاں اگر ضرورت یا مصلحت سمجھو، تو ادائے حقوق کے ساتھ ایک سے زائد کرسکتے ہو۔
غرض ان ساری ہدایتوں کو اپنے پروردگار سے سیکھ کر جب وہ رہبر اعظم ﷺ اس دنیا سے رخصت ہوا تو وہ دنیا کے ہاتھ میں ایک مکمل ہدایت نامہ، جامع و مفصل دستورالعمل دے کر گیا، اور اس کی یہ ساری تعلیمات محض مخفی نہ تھیں، ان سب کی مشق سالہا سال تک اپنے سامنے کراکر گیا، اس کی قوم کے جاہلوں اور فاسقوں نے اس کا پیچھا لیا، اسے اپنے مشن کے تحفظ کے لئے مکہ معظمہ سے جلا وطن ہوکر ڈھائی پونے تین سو میل کی منزلیں طے کرکے مدینہ جابسنا پڑا، اور بے رحمانہ سختیوں کی کوئی قسم ایسی نہ تھی جو اسے اور اس کے وفا دار ساتھیوں کو جھیلنا نہ پڑی ہو، ساری مشکلات پر وہ اپنی معجزانہ ہمت و تدبیر سے غالب آیا، ملکوتی اور لاہوتی قوتیں پہاڑوں کو اس کے سامنے پانی کرتی گئیں، اس نے اپنے پیچھے اپنے شاگردوں کی ایک جماعت ایک لاکھ سے اوپر، کوئی سوا لاکھ کی چھوڑی اور عرب کے کوئی دس لاکھ مربع میل پر وہ اپنی عادلانہ حکومت کا نقش قائم کرگیا۔اس کی ہمہ گیر، بے نظیر اور جمال و جلال اور کمال سب کی جامع شخصیت کے لئے ہم کو آپ کو نہیں یورپ کو آج تک اعتراف ہے، کہ وہ دنیا کے تمام انبیاء اور مذہبی شخصیتوں میں کامیاب ثابت ہوئی۔
اللّٰہم صلّ وسلّم وبارِک علیہ

*
जन्म बासादत
मौलाना अब्दुल ालमाजद दरियाबादी

अरब की भूगोल की रूपरेखा तो आपके मन में हो ही जाएगा, तूल ालबलद 12 और 32. अर्ज़ ालबलद 35 और 60. एक तरफ मिस्र और हबनग और त्रिपोली ाोरसाराबराृम अफ्रीका, दूसरी ओर देश रूम और शाम ोफलसटियन और सारा यूरोप, तीसरी ओर ईरान और इराक़ और सारा एशिया और चौथी दिशा में समनदरही सागर. गोयासमझमोरह आलम, खासकर तत्कालीन दनियाए सभ्य का ठीक चोराहााोर फिर जो व्यापारिक मार्ग पूर्व को पश्चिम से मिला रही थी, और हिन्द हिन्दोरिएज फ़ारस के व्यापारिक माल को सूखी सी लगती के रास्ते मिस्र ोरोम और शाम तक पहुँचारही थी, वह महासागर अहमर के बराबरबराबर मानो एक पत्र मसतकीम बनाती हुई, ठीक उसी अरब ही के पश्चिमी किनारा पर तो थी, इतिहास और भूगोल देखिए दोनों की शहादत कयागज़ री है, यही ना कि अकेले अरब ही नहीं, दुनिया की सुधार के लिए इससे बढ़कर आवश्यक समय और समय ावर्कोन सकता है और स्थान के लिए अरब से उपयुक्त तर कौन सा हो सकता था, … ज़मान ोमकान दोनों के लिहाज से जन्म ऐसी बासादत और कौन सी होगी, पिता माजिद नाम अब्दुल्लाह, तौहीद ोिबोदयत द्वारा कितना साफ संकेत, मां माजदा बीबीसी ामना, शांति और अमान के पक्ष में एक स्थायी फ़ाल नेक, ानख यतीम में खुली, पिता माजिद नोरिीन के दर्शन जमाल से पहले ही यात्रा ाख़रत पर रवाना हो चुके थे जिसको सारे आलम का सहारा बनाया जाने वाला था, अधिकार था कि प्रकृति उसे अस्तित्व में बिना ऊपरी सहारे लाए और उसका सहारा दिन ाज़ल से बजज़ ज़ात हक़ और कोई साझा न रखे.
नाम नामक दादा िबदालम्लब ने मोहम्मद रखा, पाठ अर्थ”बहुत स्तुति किए गए ‘के. जाति सतोदा गुणों के लिए संज्ञा बा मसमी अगला नाम अहमद पड़ा, जिसकी जीवन स्तुति में कटा और जिसे उठाना भी स्थान स्तुति में है, के लिए अच्छा नाम और हो ही काज्कता था, प्ले बढ़े, खेल, चले फिरे, मिले जले, बचपन यूँ गुज़ार कि खुद मासूमियत इस बचपन पर गर्व करने लगी, जवान हुए तो नेकी और पारसाई, ्ात अधिकार और सेवा भाव बलाएँ लेने लगी , जवानी यूँ भी दीवानी होती है, और फिर ऐसे देश में जहां ऐश परस्ती और स्वाद कोशी की हर राह खुली हुई, कदम हर लगज़श मस्ताना पर रिवाज और फैशन की मुहर लगी हुई, उसी माहौल में और सन और साल में मुहल्ला और बस्ती वालों ने, परिवार और क़बीले वालों ने उपनाम दयाीही तो क्या? अमीन, अमीन शब्द बड़ा व्यापक ाोरजासमझ है यानी मोहम्मद दयानत दार भी हैं और बेलागलपेट भी नज़रें नीची रखने वाले भी और सब की सेवा करने वाले भी कितने ऐसे हैं जिनकी किस्मत में हर समय देखने वालों की जबान पर शहादत आती है?
लड़कपन भर गलह संस्थापक की ……. जिसके नसीब में आगे चलकर राष्ट्रों और ामतों का गलह बान होना था, उसके लिए कितनी अच्छी शिक्षा …….. जवान हुए तो व्यापार अपनाई. … उसका काम आगे बढ़ कर जन्नत के तमस्कात (Share certificate) हल्के मूलभूत दामों ख़रीदवाना होना था, इसके लिए कितना उचित और परसमझनी पेशा, अमानत ोदयानत और व्यवसाय में विशेषज्ञता देख कर एक धनी विधवा ने शादी का अनुरोध स्वत , और 25 / वर्ष सुन में जवान रिना की खानगी जीवन की भी शुरू हो गई, सन के चाीतोें साल में थे कि बार भविष्यवाणी से सरफराज हुए, सारी तैयारियां इसलिए थीं और 23 / वर्ष तक अपने निर्माता और मालिक का पियाम बन्दों को सुनाते रहे. निकाह कई करे, ावलादें भी कई हुई लड़ाईाँ बार सख्त और ख़ूँ रीज़अपने हमवतन और हम देशों से लड़ना पड़ी, पड़ोसी देशों से समझौते भी किए, देश प्रबंधन हर्तरह के करे, दीवानी, आपराधिक, कानूनी फैसले हर प्रकार के करने पड़े, गैर मुस्लिम व्यापारियों से पत्र और पियाम रखा, बेशुमार नमाज़ें पढ़ें और पढ़ाएँ, भाषण या बपंजीकतह भाषण, भगवान मालूम कितनी कर्डालें, गरज यह कि दुनिया को हर पहलू पर खूब इस्तेमाल होता लेकिन दुनिया में एक बार भी न पड़े. जैसे गोता सुरने समनदरमें गिर कर गोता लगाया, और शरीर का एक सजीव भी भीगने न पाया, और जब 63 / वर्ष शरीफ में जून 633 ई. में इस फानी दुनिया को छोड़ा तो दिल में तमन्ना अपने संगी उच्च दीदा रिकी बसी हुई थी और पाक और मासूम होंठों से आवाज़ ाललहम बालरफीक ालालेकी चली रही थी.
शिक्षा यह लाए अपनी िकलों और मन को मादयात के जंजाल में न फंसाने, कारण ज़ाहिरी के धोखा न ओ, उनसे काम निश्चित लो, और पूरी तरह लो, लेकिन वास्तविक सहारा और वास्तविक भरोसा एक इन देखी जाति ही रखो, 


वही सबका पैदा करने वाला, वही सब को पालने और जलाने वाला और वही सबको अंत में मारने और उठाने वाला, उसका कोई साझी न जाति न सिफ़ात में, जीवन के छोटे बड़े एक प्रक्रिया में अपनी जिम्मेदारी महसूस करो, और भौतिक ोजसमानी जीवन सिलसिला हसती का एक जुज़ और बहुत ही सीमित जुज़ समझो, संकीर्णता से काम लेकर इसी को कल समझ लेने के धोखा न पड़ो. इस ‘आज का निकट भविष्य में’ कल ‘होने वाला, हर दूध का दूध, पानी का पानी अलग होकर रहेगा, सारी तैयारियां इस दिवस हिसाब के लिए रखो.
कानून यह बनाया कि किसी हाल में किसी पर ज़ुल्म न करे, बड़ाई और छोटाई इस आलम अब ोगल मुख्य कानून है, कोई अमीर है कोई गरीब है, लेकिन बड़े को छोटे के दबाने और अमीर को गरीब के पेसने का, हाकिम को महकोम के सताने का, बिल्कुल कोई अधिकार नहीं, मियाँ और बीवी, राजा और रियायती, जरदारी ाोरनादार, ादाए अधिकारों के अनुसार अल्लाह की अदालत में सब बिल्कुल बराबर हैं, ध्यान अपने कर्तव्यों कारखो, अपनी ज़िम्मेदारियों को एक दूसरे के अधिकार में अदा करो मांगों अधिकारों का नाम लेकर रु गपाड़ह न करो, दुनिया को हंगामा और हिंसा के तहलके में न डालो, तलवार हाथ में उठाया भी तो दुनिया में शांति स्थापित करने को, अल्लाह रणनीति कासकह ाज़सर नौ चलाने को. सोदुका, रशो त का , खयानत का एक एक पैसा हराम समझो. बे हियाई के पास न जाओ, नंगे नाच की सराहना न करो, नशा की चीजों को हाथ भी न लगाओ, तुर्कह सबसे उत्तराधिकारियों को उनके भाग रसदी के अनुसार विभाजित करो, यह न हो कि सब कुछ बड़ा लड़का पागया और अन्य लड़के लड़कियां मुंह देखती रह गईं, जुए की कमाई चोरी के माल की तरह गंदी समझे रहो, बीगानी औरत की तरफ नज़र भी न उठाओ, हां वैध शादियाँ अगर जरूरत या मसलहत समझो, तो ादाए अधिकारों के साथ एक से अधिक कर सकते हो.
उद्देश्य इन सारी ौतायतों अपने पर्वरदिगार से सीख कर जब वह रहबर प्रधानमंत्री (सल्ल.) इस दुनिया से विदा हुआ तो वह दुनिया के हाथ में एक पूरा गाइड, व्यापक और विस्तृत हस्तोरालिमल देकर गया और यह सारी शिक्षा केवल गूढ़ न थीं, इन सब का अभ्यास वर्षीय साल तक अपने सामने कराकर गया, उसकी जनता के जाहलों और फ़ासकों ने उसका पीछा किया, उसे अपने मिशन की रक्षा के लिए मक्का समझृमह से निर्वासित होकर ढाई पुणे तीन सौ मील की मंज़िलें तय करके मदीना नौकरियां पड़ा और भी रहमाना सख्तियों की तरह ऐसी न थी जो उसे और उसके वफ़ा दार साथियों को झेलना न पड़ी हो, सारी कठिनाइयों पर वह अपनी समझजज़ाना हिम्मत और नीति से ग़ालिब आया, मलकोती और लाहोती शक्तियां पहाड़ों को उसके सामने पानी करती गईं उसने अपने पीछे अपने शागिर्दों की पार्टी एक लाख से ऊपर कोई सवा लाख की छोड़ी और अरब के कोई दस लाख वर्ग मील पर वह अपनी ादलाना सरकार का पद स्थापित कर गया. उसकी वैश्विक, बेनजीर और जमाल और महिमा और कमाल सबकी व्यापक व्यक्ति के लिए हमें आप नहीं यूरोप को आज तक स्वीकार है, कि दुनिया के सभी अम्बिया और धार्मिक व्यक्तियों में सफल साबित हुई.
ाललहम सल सल्लम ोबारक व


Taken with thanks fromhttp://armughanurdu.blog.com/hazrat-maulana-ali-miyan/