Pages

Fazail e Amaal mistakes wrong shirk issue Karamat e Aulia


By
May Allah help Ummat e Muslima to have faith on Quran and Hadith as explained and Practiced by Salafus Salehin Great Imams and Muhaddethin and help the present day general muslim and Islamic Scholars  mend their differences of opinion in that light.Only Allah can help and solve the Problems of Ummate Muslima.All are requested to Pray
نحمده و نصلی علی رسوله الکریم
عر ض مرتب:
          الحمداللہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ اﷲ (۱) کی کتب فضائل صدقات کو اللہ تعالیٰ نے شرفِ قبولیت سے نوازا ہے۔ يہ ان کتابوں کو پڑھا اور سنا جا رہا ہے۔(۲) اور بفضل اللہ تعالیٰ کی زبانوںمیں ان کے ترجمے بھی ہو چکے ہیں۔ اس مختصر رسالہ میں ان سے جو قابل جواب اعتراضات کیے گے ہیں ان میں سے جو قابل جواب اعتراضات تھے ان کا مدلل جواب دینے کی سعی کی گی ہے۔ اللہ اسکو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرما کر باعث ہدایت اور اطمینان بنائے۔ آمین
(۱) مشہور غیر مقلد عالم ارشاد الحق اثری صاحب نے حضرت شیخ رحمہ اﷲکو القاب سے یاد کیا ہے۔
بقیة السف حجة الخف الشیخ العلامہ محمد زکریا الکاندھلوی شیخ الحدیث رحمہ اﷲ۔
(امام بخاری رحمہ اﷲپر بعض اعتراضات کا جائزہ ص94)

اعتراض:۔
          فضائل اعمال اور فضائل صدقات میں کچھ واقعات ایسے ہیں جو ناممکنات میں سے ہیں اور ان سے شرک و بدعات کا دروازہ کھلتا ہے؟
جواب:۔
          جس کام کو عام انسان ناممکن سمجھتا ہے اگر وہ کام کسی نبی علیہ السلام کے ہاتھ پر ظاہر ہو تو اسکو معجزہ کہتے ہیں۔ مثلاً
صالح علیہ السلام کی اونٹنی کا پتھر سے پیدا ہونا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی لاٹھی کا اژدھا بننااور ہاتھ مبارک کا روشن ہوتا اور ان کیلئے اور ان کی قوم کیلئے دریا میں راستوں کا باننا۔
اسی طرح حضرت ابراہیم ؑ کیلئے آگ کا گل گلزارہونا۔
حضرت عیسیٰ ؑ کے ہاتھ پر مردوں کا زندہ ہونااور مریضوں کا تندرست ہونا وغیرہ۔
حضورﷺ کے ہاتھ مبارک پر چاند کا دو ٹکڑے ہونا۔
یہ سب چیزیں معجزات میں سے ہیں۔ اسکے علاوہ آپ ﷺ کے سینکڑوں ہیں جن کا ذکر کتب حدیث میں موجود ہے اور ہمارے مولانا سعید سبحان الہندؒ نے معجزات رسولﷺ میں بھی سینکڑوں معجزات ذکر کیے ہیں۔ اگر ایسا کام جس کو انسان ناممکن سمجھتا ہے کسی ولی لے ہاتھ پر ظاہر ہو تو اس کو کرامت کہتے ہیں ۔ مثلاً
حضرت مریم ؑ کیلئے بند حجرہ میں بے موسمی پھلوں کا مہیا ہونا وغیرہ اسی طرح اصحاب کہف کا۹۰۳ سال غار میں سونا۔ اس کے علاوہ کتب حدیث و تاریخ میں سیکڑوں کرامات اولیاءموجود ہیں جن لا احاطہ اس مقام پر دشوار ہے۔ اعتراض کرنے والے جن واقعات کو ناممکن اور شرک وبدعات کا سبب سمجھتے ہیں وہ اسی قبیل سے ہیں یا تو معجزات ہیں یا کرامات ہیں، اعتراض کرنے والوں سے ہماری گذارش ہے کہ وہ ان واقعات کو جب پڑھیں تو مسلمانوں والے ذہن سے پڑھیں، عیسائیوں والے ذہن سے نہ پڑھیں۔ اس لیے کہ جب عیسائی حضرت عیسیٰ ؑ کے واقعات کو پڑھتے ہیں تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس حضرت عیسیٰ ؑ کا کمال ہے اور یہ کام حضرت عیسیٰ ؑ کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ لیکن جب مسلمان ان واقعات کو پڑھتے ہیں تو وہ اس ذہن سے پڑھتے ہیں کہ ےہ سب کام اللہ کی طرف سے ہورہے ہیں اور اس میں درحقیقت اللہ ہی قدرت کار فرماہے۔ لہٰذا ہماری گذارش ہے کہ جو بھی ان واقعات کو پڑھے تو وہ مسلمانوں والے ذہن سے پڑھے۔ انشاءاللہ اسکو ان واقعات میں توحید نظر آئیگی ۔ اگر عیسائیوں والے ذہن سے پڑھے گا تو لامحالہ اسکو ان واقعات میں شرک ہی نظر آئیگا۔
عقلی دلیل:۔
          فرض کریں کہ ایسے واقعات شرک و بدعات کا سبب ہیں، اس مطلب تو یہ ہوا کہ جو اس کتاب کو زیادہ پڑھے گا وہ بڑا مشرک ہوگا حالانکہ ہمیں کوئی اللہ کا بندہ جس نے تبلیغ میں سال ےا تین چلے لگائے ہوں نظر نہیں آیا جو شرک کرتا ہو۔
اعتراض کرنے والوں کو اگر ایسابندہ نظر آیا ہو تو ضرور مطلع فرمائیں ورنہ عیسائیت والے ذہن سے ان کتابوں کو ہاتھ نہ لگائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (واللہ اعلم با لصواب)


(۱۱) اعراض:۔


          حضرت شیخؒ کی کتابوں میں اولیاءاللہ کیلئے ایسی چیزوں کو ثابت کیا گیاہے جو انبیاءعلیہم السلام اور صحابہ کرامؓ کیلئے بھی ظاہر نہ ہوئیں۔
جواب:۔
          اس کا جواب امام الماظرین حضرت مولانا محمد امین اوکاڑوی ؒ سے لکھتے ہیں۔
                   وحید صاحب نے کہا ایسے واقعات کو کیسے مان لیا جائے؟ ان میں ایسی باتوں کا ذکر ہے جو انبیاءعلیہم السلام کیلئے بھی ظاہر نہیں ہوئیں، نبی علیہ السلام اور صحابہ ؓ کا مقام تو ولی سے بہت بلند ہے۔ یہ بالکل ناممکن ہے کہ ایک خرق عادت نبی ؑ اور صحابیؓ کے ہاتھ پر تو ظاہر نہ ہو اور کسی ولی کے ہاتھ پر ظاہر ہو جائے ۔ میں نے کہا عجیب بات ہے جہاں قیاس جائز ہوں وہاں تو آپ اس کو شرک کہتے ہیںاور (اب) خرق عادات قیاس شروع کردیا ہے۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ کو خواب نظر آتے ہیں ےا نہیں؟ اس نے کہا آتے ہیں۔ میں نے کہابالکل وہی جو انبیاءعلیہم السلام اور صحابہؓ کا کیا ذکر اللہ جس کو خواب چاہیں دکھا دیں۔ میں نے کہا بعض اوقات ایک چھوٹے بچے کو خواب نظر آتا ہے کہ صبح بتاتا ہے کہ آج خواب میں، میں نے دیکھاکہ نانا ابو آئے ہیں اور واقعتاً وہ آبھی جاتے ہیں اوک خواب سچا ہوجاتا ہے۔ مگر اس خواب کا کوئی یہ کہہ کہ انکار نہیں کرتا کہ گھر کے بڑوں کو یہ خواب نہیں آیا تو ہم کیسے مان لیں کہ بچے کو خواب آگیا؟ دیکھو حضرت بی بی مریم ؑ ولیہ ہیں انکو بے موسم پھل مل رہے ہیں۔ مگر حضرت زکریاؑ جو نبی ہیں انکو نہیں مل رہے، سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو خاوند کے ہوتے ہوئے لڑکی بھی نہیں دی اور بی بی مریم ؑ کو بغیر خاوند کے لڑکا عطا فرما دیا، حضرت یعقوبؑ کے ہاتھ مبارک روزانہ منہ پر پھرتے ہیں مگر بینائی واپس نہیں آئی حضرت یوسف ؑ کی صرف قمیض لگنے سے بینائی واپس آگئی، جو ہوا سلیمان ؑ کا تخت اٹھائے پھرتی تھی اس ہوا کو یہ حکم نہیں ملاکہ سفر ہجرت میںآپﷺ کو ایک لمحہ میں مدینہ پہنچا دے، حضرت سلیمانؑ نبی ہیں لیکن تخت بلقیس کا آنا ان کے صحابیؓ کی کرامت ہے تو بھئی یہ اللہ کا اختیار ہے وہ چاہیں تو ہ ہزاروں میل دور بیت المقدس کا کشف ہوجائے، جنت دوزخ کا کشف ہو جائے اور نہ چاہیں تو چند میل سے سیدنا عثمان ؓ کی شہادت کی غلط خبر آئے اور بیعت لینا شروع کر دیں۔ وہ نہ چاہے تو کنعان کے کنوئیں میں یوسف ؑ کا یعقوبؑ کو پتہ نہ چلے اور جب چاہے تو مصر سے یوسف ؑ کے کرتے کی خوشبو کنعان میں سونگھا دے۔ میں نے کہا آپ جو ساری دنیا کو مشرک کہہ رہے ہیں اس پر نظر ثانی کریں اور توبہ کریں“
حضرت مولانا الیاس گهمن دامت برکاتهم