Below
article is part of an scholary discussion in the background of the criticism
of Fazaile Amaal. The scholar has discussed ruling of science of
Ahadith and what has been practice of salafus Salehin Ulema Karam and
Aimma of Hadith. This has been written by Maulana Abdullah Maroofi Damat
Barkatuhum Lecturer in hadith Darul Uloom Deoband.(Islamic University )U.P. India
This is being Reproduced here from http://www.ownislam.com/articles/urdu-articles/1529-fazail-amaal-par-aitrazat
This is also available on the official website of Darul Uloom .
YEH MAZMOON URDU MEIN DARUL ULOOM DEOBAND KI WEBSITE APR BHI MAUJOOD HAI
http://www.darululoom-deoband.com/urdu/current/fazail1.htm
May
Allah help Ummat to have faith on Quran and Hadith as explained and
Practiced by Salafus Salehin Great Imams and Muhaddethin and help the
present day general muslim and Islamic Scholars mend their differences
of opinion in that light. Only Allah can help and solve the Problems of
Ummah.All are requested to PrayYEH MAZMOON URDU MEIN DARUL ULOOM DEOBAND KI WEBSITE APR BHI MAUJOOD HAI
http://www.darululoom-deoband.com/urdu/current/fazail1.htm
۳- امام نووی
علامہ نووی شارح صحیح مسلم کے متعلق بھی علامہ کتانی نے
(الرحمة المرسلة ص:۱۵)میں حافظ سیوطی کا یہ جملہ نقل کیا ہے۔
”اذا علمتم بالحدیث انہ فی تصانیف الشیخ محی
الدین النووی فارووہ مطمئنین“
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ موضوع حدیث اپنی کتابوں میں ذکر نہیں
کرتے‘ رہیں ضعیف حدیثیں معذرت کے طور پر مقدمہ میں انہیں یہ حقیقت واشگاف کرنی پڑی
کہ ضعیف حدیث اگر موضوع نہ ہو تو فضائل اور ترغیب وترہیب میں معتبر ہوتی ہے جیسا
کہ گذرا۔ بلکہ ”ریاض الصالحین“ جو باب فضائل میں صحیح حدیثوں کا مجموعہ ہے اور جس
کے متعلق انہوں نے صراحت کی ہے کہ وہ صحیح حدیث ہی ذکر کریں گے اس میں چند ایک
ضعیف حدیثیں موجود ہیں۔ شیخ عبد الفتاح ابوغدہ نے بطور مثال تین حدیثیں پیش کی
ہیں‘ مثلاً
۱- ”الکیس من دان نفسہ․․․․ الخ“ ا سکی سند میں ابوبکر بن عبد اللہ
بن ابی مریم ہے جو بہت ہی ضعیف ہے (فیض القدیر ۵/۶۸)
۲- ”ما اکرم شاب شیخاً الا قیض اللہ لہ من
یکرمہ عند کبر سنہ“
اس کے ضعیف ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں‘ کیونکہ اس کی سند میں
یزید بن بیان عقیل اور اس کا شیخ ابو الرحال خالد بن محمد الانصاری دونوں ضعیف
ہیں۔ (فیض القدیر ۵/۴۲۵) تہذیب التہذیب وغیرہ۔
۳- ”لاتشربوا واحداً کشرب البعیر“
اس کی سند میں یزید بن
سنان ابو فروہ الرہادی“ ضعیف ہیں‘ ترمذی کے نسخوں میں اس حدیث پر حکم مختلف ہے‘
بعض نسخوں میں ”حسن“ ہے‘ اور بعض میں ”غریب“ واضح رہے کہ امام ترمذی تنہا لفظ
”غریب“ اس جگہ لاتے ہیں جہاں سند میں کوئی ضعیف راوی منفرد ہوتا ہے حافظ نے فح
(۱۰/۸۱) میں فرمایا سندہ ضعیف
یہ چند نمونے ہیں جو مشتے نمونہ از خردار ے پیش کئے گئے اور یہ
بات اظہر من الشمس ہوگئی کہ بطور عمل متوارث حدیث ضعیف کا احترام ہوتا چلا آیا
ہے‘ اس کے خلاف کو موقف ”اتباع غیر سبیل المؤمنین“ (جماعت مسلمین کے راستہ کو
چھوڑنے کے مرادف ہے) خاص کر فضائل وغیرہ کے باب میں ضعیف حدیث کو بیان کرنا یا کسی
کتاب میں شامل کرنا جرم نہیں ہے‘ ایسا کرنے والوں کی یہ ایک لمبی قطار ہے‘ ہم تو
ان حضرات پر مکمل اعتماد کرتے ہیں‘ جو کچھ دینی وعلمی ورثہ ہم تک پہنچا وہ اسی
قدسی صفت جماعت کا احسان ہے‘ البتہ لوگوں کو ان کے طرز عمل پر اعتراض ہے وہ جانیں
کہ یہ لوگ مجرم ہیں یا نہیں؟شیخ نے بجا طور پر کہا اور کیا خوب کہا:
”اگر ان سب اکابر کی یہ ساری کتابیں غلط ہیں تو
پھر فضائل حج کے غلط ہونے کا اس ناکارہ کو بھی قلق نہیں۔ (کتب فضائل پر اشکالات
اور ان کے جوابات ص:۱۸۲)