Pages

Weeak Dhaeef Hadith legal status Scholars view Fazail e Amaal


By
نحمده و نصلی علی رسوله الکریم
عر ض مرتب:
          الحمداللہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ اﷲ (۱) کی کتب فضائل صدقات کو اللہ تعالیٰ نے شرفِ قبولیت سے نوازا ہے۔ يہ ان کتابوں کو پڑھا اور سنا جا رہا ہے۔(۲) اور بفضل اللہ تعالیٰ کی زبانوںمیں ان کے ترجمے بھی ہو چکے ہیں۔ اس مختصر رسالہ میں ان سے جو قابل جواب اعتراضات کیے گے ہیں ان میں سے جو قابل جواب اعتراضات تھے ان کا مدلل جواب دینے کی سعی کی گی ہے۔ اللہ اسکو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرما کر باعث ہدایت اور اطمینان بنائے۔ آمین
(۱) مشہور غیر مقلد عالم ارشاد الحق اثری صاحب نے حضرت شیخ رحمہ اﷲکو القاب سے یاد کیا ہے۔
بقیة السف حجة الخف الشیخ العلامہ محمد زکریا الکاندھلوی شیخ الحدیث رحمہ اﷲ۔
(امام بخاری رحمہ اﷲپر بعض اعتراضات کا جائزہ ص94)
 
(۴) اعتراض:۔
          فضائل اعمال اور فضائل صدقات میں کچھ احادیث ضعیف بھی ہیں۔
جواب:۔
          محدثین کا اصول ہے کہ ضعیف حدیث فضائل میں معتبر ہے۔
امام نووی شافعیؒ شارح مسلم فرماتے ہیں:
قال العلماء من المحدئین والفقهاء و غیر هم یحوز ویسحت العمل فی الفضائل والترغیب و الترهیب بالحدیث الضعیف مالم یکن موضوعا (الاذکار ص7-8 طبع مصر) محدثین اور فقہاءاور ان کے علاوہ علماءنے فرمايا ہے کہ ضعیف حدیث پر عمل کرنا فضائل اور ترغیب اور ترہیب میں جائز اور مستحب ہے وہ حديث من گھڑت نہ ہو۔ اسی اصول کو مندرجہ ذیل حضرات بھی لکھتے ہیں۔
ملا علی قاری حنفیؒ (موضوعات کبیر ص5 اور شرح النقایہ ج 1 ص9)
امام حاکم ابو عبداللہ نیشاپوریؒ۔۔۔۔۔۔۔۔(مستدرک حاکم ج 1 ص490)
علامہ سخاویؒ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (القعل البدیع ص196)
حافظ ابن تیمیہ حنبلیؒ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (فتاویٰ ج1ص39)
غیر مقلد ین بنام اہلحدیث حضرات بھی اس اصول سے متفق ہیں
چنانچہ الکل میاں نذیر یہ حسین صاحب دہلویؒ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ( فتاویٰ نذیریہ ج1ص 265)
نواب صدیق حسن خان صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (دلےل الطالب علی المطالب ص 889)
(ان کا شمار غیر مقلدین کے اکابرین کے اکابر میں ہوتا ہےبحوالہ’ آپکے مسائل اور اُنکا حل قرآن و سنت کی روشنی میں ‘ تالیف مبشر احمد ربانی ج2ص181)
مولانا ثناءاللہ امرتسریؒ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (اخبار الحدیث 15 شوال 1346ھ)
حافظ محمد لکھویؒ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (احوال الاخرص 6)
مولانا عبداللہ روپڑی صاحبؒ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (فتاویٰ اہلحدیث ج 2ص473)
حضرت شیخ رحمہ اﷲبھی اس اصول کو تحریر فرماتے ہيں
’ اخیر میں اس امر پر تنبيہ بھی ضروری ہے کہ حضرات محدیثن رضی اللہ عنھم اجمعین کے نزديک فضائل کی روایات میں توسع ہے اور معمولی ضعف قابل تسامح (ہے) باقی صوفیہ کرام رحہم اللہ کے واقعات تو تاریخی حیثیت رکھتے ہی ہیں اور ظاہر ہے تاریخ کا درجہ حدیث کے درجہ سے کہيں کم ہے‘۔
(فضائل اعمال ص 384، رسالہ فضائل نماز باب سوم، نحوہ کتب فضائل پر اشکالات اور انکے جواب نمبر 65، فضائل درود 65)
نوٹ
          حضرت شیخؒ نے اگر کوئی ضعیف حدیث نقل بھی کی ہے تو اس کے نقل کرنے کے بعد عربی میں ساتھ ہی لکھ دیا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے، حضرت شیخؒ نے تو بڑی حکمت اور بصیرت سے کام ليا ہے اس لیے کہ کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف کہنایہ فن علماءکے متعلق ہے حضرت شیخؒ نے (جس کا کام اسی کو ساجھے) پر عمل کرتے ہوئے اس کو عربی میں لکھا تاکہ عوام الناس اس بحث میں دخل اندازی نہ کر سکے اور جو باتیں عوام کے متعلقہ تھیں ان کو حضرت شیخؒ نے اردو میں لکھا تاکہ کسی کو سمجھنے میں دقت پیش نہ آئے اور یہ بھی ذہن نشین رکھیں کہ حضرت شيخؒ کی مذکورہ بالا عبارت سے یہ مفہوم بھی نکلتا ہے کہ حضرت شيخؒ نے صرف نے معمولی ضعیف والی گنتی کی چند روايات نقل کی ہيں۔

Puri kitab download karne ke liye neeche 

click karein 
http://www.ownislam.com/articles/urdu-articles/1633-fazail-amaal-par-aitrazat-ka-elmi-jaiza