Pages

Hasad,covetous,envious Jealousy a big Sin and crime in Islam Hadith Urdu

Taken with Jazakallahu khair Yeh pur Mazmoon ka ek hissa hai For full article click here http://darululoom-deoband.com/urdu/magazine/new/tmp/05-Taassub%20Nasur%20Se%20bhi%20Badtar_MDU_05_May_10.htm
تعصب ناسور سے بھی بدتر ہے

     از: مفتی محمد شاہد ، شیرکوٹ بجنور


الحمد للّٰہ رب العٰلمین والصلوة علی سید الثقلین والمرسلین اما بعد!
حسد گناہوں میں سب سے پہلا گناہ ہے
حسد ہی سب سے پہلا گناہ ہے جس کے ذریعہ خدا تعالیٰ کی نافرمانی کی گئی آسمان میں سب سے پہلے ابلیس ملعون نے معصیت کی اور دنیا میں سب سے پہلے معصیت حسد کی وجہ سے قابیل نے کی ہابیل سے حسد کرکے حاسد مبغوض ملعون دھتکارا ہوا ہوتا ہے چنانچہ بعض حکماء کا قول ہے حاسد پانچ وجوہات سے خدا تعالیٰ سے مبارزت ومقابلہ کرتا ہے: (۱) حاسد اس نعمت کو ناپسند کرتا ہے جواس کے غیر کو حاصل ہوئی (۲) دوسرے قسمت خداوندی سے ناراض ہوتا ہے گویا کہتا ہے کہ یہ نعمت مجھے حاصل کیوں نہ ہوئی (۳) فعل خداوندی سے بغض وعناد رکھتا ہے (۴) اولیاء اللہ کی رسوائی کا ارادہ کرتا ہے (۵) یہ دشمن خدا ابلیس کی مدد کرتا ہے کیونکہ سب سے پہلے حسد اسی نے کیا تھا۔

بعض حکماء نے یوں کہا- کہ حاسد مجلسوں میں صرف شرمندگی ہی اٹھاتاہے (مثلاً کسی مجلس میں کسی ایسے آدمی کی تعریف و تعظیم کی گئی جس کو یہ ناپسند کرتا ہے منع کرنے کی طاقت رکھتا ہے یا نہیں رکھتا پھر بھی اسے شرمندگی ہی اٹھانی پڑتی ہے اور فرشتوں کی لعنت وبغض اٹھاتا ہے اور خلوت و تنہائی میں محض گھبراہٹ وغم و اندوہ میں مبتلا رہتا ہے اور آخرت میں حزن وملال اور آگ کا جلنا ہی نصیب ہوگا اور اللہ تعالیٰ سے غصہ و دوری حاصل کرے گا۔ الصاوی۴/۵۰۳۔

اور ایک حدیث میں ہے کہ تین چیزوں سے کوئی محفوظ نہیں رہتا: بدشگونی، بدگمانی، حسد سے۔ عرض کیاگیا یا رسول اللہ ان سے نکلنے کا راستہ کیا ہے ، فرمایا جب تو بدشگونی کرے دوبارہ مت کر اور جب بدگمانی کرے اس کو ثابت مت کر اور جب حسد کرے تو ظلم مت کر۔ فتح الباری ۱۰/۵۹۱

عن الزہری قال حدثنی انس بن مالک ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدابروا کونوا عبادًا لِلّٰہِ ولا یَحِلُّ لمسلم ان بہجر اخاہ فَوق ثَلٰثَةِ اَیامٍ وقال الحافظ بن حجر وزاد عبدالرحمن بن اسحاق عنہ فیہ ولا تنافسوا وکذا وقعت فی روایة لِلْمسلم عن الاعمش وفی روایة للمسلم ولا تقاطعوا بخاری ۲/۸۹۶، فتح الباری ۱۰/۵۹۳، مسلم ۲/۳۱۶۔

حضور اکرم صلى الله عليه وسلم فرماتے ہیں آپس میں ایک دوسرے سے بغض مت رکھو اور ایک دوسرے سے حسد مت کرو اور ایک دوسرے سے دشمنی مت کرو اوراللہ کے بندے بھائی بھائی ہوکر رہو اور مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن (تین رات) سے زائد بولنا چھوڑ کر رکھے اور دنیوی سازوسامان میں حرص بازی مت کرو۔
تین دن تین رات سے زائد ترکِ کلام وقطع تعلق جائز نہیں ہے ہاں اگر اس سے گفتگو و تعلق بحال کرنے میں دین میں مفسدہ کا خوف ہو یا خود کی جان مال وغیرہ کا خطرہ ہوتو اس سے ترکِ کلام جائز ہے اور بہت سی قطع تعلقی تکلیف اختلاط وتعلق سے بہترہوتی ہے۔ فتح الباری ۱۰/۶۰۸۔