صُـفـَّـه " وه مسجد النبوي الشريف کے آخرمیں اس مکان کا نام هے جہاں فقراء ومهاجرين مسلمین رهتے تهے اورتعلیم حاصل کرتے تهے ، قرآن مجید کی یہ آیت مبارکہ لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحصِرُوا فِي سَبِيلِ اللهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللهَ بِهِ عَلِيمٌ" (البقرة : آية ۲۷۳ ) انهی ( أهلُ الصفة ) کے بارے میں نازل هوئ ، اوراکثر أهلُ الصُفة آپ صلى الله عليه وسلم سے قرآن واحکام شرعیہ کی تعلیم هی حاصل کرتے تهے ، یعنی رات دن علم دین کی تحصیل وتعلیم کے لیئے وقف تها ، اورأهلُ الصُفة میں سے سب سے مشہور صحابی سیدنا أبو هريرة رضي الله عنه ہیں ، اوراسی وجہ سے احادیث کی ایک کثیرتعداد سیدنا أبو هريرة رضي الله عنه سے مروی ہے ۰
بـَطـحـَان وَالعَـقِـيْـق " بطحان اورعقیق مدينہ منوره کے قریب دوجگہوں کے نام تهے ، جہاں لوگوں کے بازارتهے اورخرید وفروخت وغیره کرتے تهے ، بطحان مدینہ میں ایک وادی کا نام تها ،
كـَومـَاوَين " یہ تثنیہ هے كَوْمَاء کی همزه کو وَاو سے بدل دیا گیا ، اور كـَوم اصل میں عُلو اوراونچائ کوکہتے هیں ، مطلب دو موٹے اوراونچے کوهان والی اونٹنیاں ، اور یہ عرب کا بہت نفیس اورعمده اورقیمتی مال هوتا تها ۰

خلاصہ یہ کہ پہلے آپ صلى الله عليه وسلم نے یہ مثال دی اور پهر قرآن کی عظمت وفضیلت کو بیان کیا کہ اگرکوئ الله تعالی کے گهرمیں جائے اورقرآن کی ایک آیت سیکهے اوریاد کرے تو بہت بہتروأفضل هے ، اور یہ ایک عظیم خزانہ وأجر عظيم هے ، قرآن کی عظمت وفضیلت ومرتبہ ومقام اس حدیث مبارک میں بالکل واضح هے