قرآن مجید کا حفظ کرنا اورسیکهنا دنیا وآخرت کی افضل واعلی ترین متاع هے
فــَـوائـد قــُــرآنـيـه
کاوش حافظ ایم خان دامت برکاتہم
حضرت عقبة بن عامر رضي الله عنه سے روایت ہے هم لوگ صُفة میں تهے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تم میں سے کون شخص اس بات پسند کرتا هے کہ روزانہ بَطحَان یا عَقیق میں جائے اور وهاں اس کو دو عمده اونٹنیاں بغیر کسی گناه وقطع رحمی کے یعنی بغیر کسی کا حق مارے ہوئے اس کو مفت مل جائیں ؟؟ هم نے عرض کیا يا رسول الله اس بات کوتو هم میں سے هرشخص پسند کرتا هے ، آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ صبح کے وقت مسجد میں جاکر دو آیات كتاب الله عز وجل کی پڑهنا یا سیکهنا دو عمده اونٹنیاں ملنے سے بہترهے ، اورتین آیات تین اونٹنیوں سے اورچارآیات چاراونٹنیوں سے بہترهیں ، اس طرح سمجهہ لو کہ جتنی آیات پڑهوگے اتنی هی تعداد میں سُرخ اورعمده اونٹنیاں ملنے سے بہترهے ۰
وعن عقبة بن عامر رضي الله عنه، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن في الصفة، فقال: أيكم يحب أن يغدو كل يوم إلى بطحان أو إلى العقيق فيأتي منه بناقتين كوماوين زهراوين في غير إثم ولا قطع رحم؟ فقلنا يا رسول الله! كلنا يحب ذلك، فقال صلى الله عليه وسلم: أفلا يغدو أحدكم إلى المسجد فيتعلم أو فيقرأ آيتين من كتاب الله عز وجل، خير له من ناقتين وثلاث خير من ثلاث، وأربع خير من أربع، ومن أعدادهن من الإبل
رواه مسلم و أبو داود
صُـفـَّـه " وه مسجد النبوي الشريف کے آخرمیں اس مکان کا نام هے جہاں فقراء ومهاجرين مسلمین رهتے تهے اورتعلیم حاصل کرتے تهے ، قرآن مجید کی یہ آیت مبارکہ لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحصِرُوا فِي سَبِيلِ اللهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللهَ بِهِ عَلِيمٌ" (البقرة : آية ۲۷۳ ) انهی ( أهلُ الصفة ) کے بارے میں نازل هوئ ، اوراکثر أهلُ الصُفة آپ صلى الله عليه وسلم سے قرآن واحکام شرعیہ کی تعلیم هی حاصل کرتے تهے ، یعنی رات دن علم دین کی تحصیل وتعلیم کے لیئے وقف تها ، اورأهلُ الصُفة میں سے سب سے مشہور صحابی سیدنا أبو هريرة رضي الله عنه ہیں ، اوراسی وجہ سے احادیث کی ایک کثیرتعداد سیدنا أبو هريرة رضي الله عنه سے مروی ہے ۰
بـَطـحـَان وَالعَـقِـيْـق " بطحان اورعقیق مدينہ منوره کے قریب دوجگہوں کے نام تهے ، جہاں لوگوں کے بازارتهے اورخرید وفروخت وغیره کرتے تهے ، بطحان مدینہ میں ایک وادی کا نام تها ،
كـَومـَاوَين " یہ تثنیہ هے كَوْمَاء کی همزه کو وَاو سے بدل دیا گیا ، اور كـَوم اصل میں عُلو اوراونچائ کوکہتے هیں ، مطلب دو موٹے اوراونچے کوهان والی اونٹنیاں ، اور یہ عرب کا بہت نفیس اورعمده اورقیمتی مال هوتا تها ۰
خلاصہ یہ کہ پہلے آپ صلى الله عليه وسلم نے یہ مثال دی اور پهر قرآن کی عظمت وفضیلت کو بیان کیا کہ اگرکوئ الله تعالی کے گهرمیں جائے اورقرآن کی ایک آیت سیکهے اوریاد کرے تو بہت بہتروأفضل هے ، اور یہ ایک عظیم خزانہ وأجر عظيم هے ، قرآن کی عظمت وفضیلت ومرتبہ ومقام اس حدیث مبارک میں بالکل واضح هے
http://www.haqqforum.com/vb/showthread.php?16025 taken with thanks from