اللہ کی بخشش اور حضور
ﷺ کی شفاعت کا حسین منظر
آنحضرت ﷺ نے
ارشاد فرمایا کہ میری امت میں ستر ہزار آدمی ایسے ہونگے جو بغیر حساب کتاب کے جنت
میں داخل ہوجائیں گے۔ امیر الموٴمنین حضرت عمر بن خطاب نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا یا
رسول اللہ! آپ اللہ تعالیٰ سے کچھ اور بھی مانگ لیتے حضور ﷺ نے فرمایا مانگا تھا‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان ستر ہزار میں سے ایک ایک آدمی کیساتھ ستر ستر ہزار
جنت میں جائیں گے۔ (اب ستر کو ستر کیساتھ تم ضرب کرکے دیکھ لو) حضرت عمر نے دوبارہ درخواست کی کہ یارسول
اللہ! کچھ اور بھی مانگ لیتے۔ فرمایا اللہ تعالیٰ سے اور بھی مانگا تھا اور یہ کہا
تھا کہ کوئی بھی آدمی جو آپ کا نام لینے ولا ہو۔ “لا الٰہ اللہ اللہ محمد رسول
اللہ” پڑھنے والا ہو‘ ․․․․․ دوزخ میں نہیں رہنے دونگا۔ آخر میں ارشاد
فرمایا کہ مجھے اللہ تبارک وتعالیٰ حکم فرمائیں گے کہ جاؤ فرشتوں کیساتھ‘ نبیوں کے
ساتھ‘ صدیقوں کیساتھ‘ صالحین کیساتھ اور جہنم میں تمہیں جتنے بھی آدمی نظر آتے ہیں
انہیں نکال لو۔ نکال لو۔ نکال لیا۔ جس کے دل میں ایک گیہوں کے دانے کے برابر بھی
ایمان تھا وہ بھی نکال لیا۔ جس کے دل میں ایک گیہوں کے دانے کے برابر ایمان تھا وہ
بھی ناکل لیا۔ جس کے دل میں ایک تل کے دانے کے برابر بھی ایمان تھا وہ بھی نکال
لیا۔ اب کوئی نہیں رہا جہنم میں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے:
شفع النبیون وشفعت الملائکة وشفع الصدیقون ولم یبق الا ارحم
الراحمین۔
“نبیوں نے شفاعت کرلی‘ فرشتوں نے شفاعت کرلی‘ صدیقوں
نے شفاعت کرلیُ ایک ارحم الراحمین باقی ہے”
ایک ارحم الراحمین
باقی ہے‘ جسکو ابھی شفاعت کرنی ہے۔ مخلوق کی نظریں وہاں تک نہیں پہنچ سکیں‘ جہاں
تک اللہ کی نظر پہنچے گی۔ فرمایا تین لپیں اللہ تبارک وتعالیٰ جہنم سے نکالیں گے
اور اللہ تعالیٰ کی ان لپوں میں کتنے آدمی آئیں گے؟ ․․․․․․ یہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے۔ انکو نہر الحیات
میں ڈالا جائیگا۔ کوئلے کی شکل میں داخل ہونگے اور چودہویں رات کے چاند کی طرح
چمکتے ہوئے باہر نکلیں گے۔
Reproduced with jazakallah o khair from