Pages

چالیس دن تبلیغی جماعت چلہ قران و سنت اصل شرعا درستChilla Tablighi Jamaat

   
Translate message
Turn off for: Urdu
✳چالیس دن کی جماعت✳
سوال ::
کیا تبلیغی جماعت میں چالیس دن کے لۓ نکلنا شرعا درست ہے ، اس کی کوئی اصل قران و سنت میں ہے یا نہیں ؟؟

الجواب و باللہ التوفیق

از 
شاہ جہاں قاسمی مدنپلی 
سابق ترجمان دورۂ حدیث دارالعلوم دیوبند 
خادم مکہ مسجد مدن پلی
ضلع چتور ، آندھرا پردیش 
ہندوستان 

بسم اللہ الرحمن الرحیم


حضرات انبیاء علیہم السلام کا مقصدِ بعثت انسانوں کی ہدایت ہے اور یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم تک چلتا رہا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم چونکہ آخری پیغمبر ہیں ، اب کوئی نۓ نبی آنے والے نہیں ہیں لہذا یہ ذمے داری یعنی لوگوں کو امر بالمعروف ، نہی عن المنکر  کی تعلیم دینا حسبِ حیثیت ہر مسلمان پر عائد کر دی گئی ہے یعنی یہ امت امتِ دعوت ہے ، 

✳
اس کام کو مختلف طریقوں سے انجام دیا جاتا ہے 
مدرسے والے اصول کی دعوت دیتے ہیں یعنی قران و حدیث ، فقہ و غیرہ کی تعلیم دیکر اصولِ دین کو پختہ کرتے ہیں 
خانقاہ والے انسان کے باطن کی اصلاح کی دعوت دیتے ہیں 
مصنفین کتابیں لکھ کر ، مفتیانِ کرام شرعی مسائل کے احکام بیان کر لے ، واعظین و خطباء اپنے خطاب کے ذریعے اور اسلامی ممالک میں حکام و قضاة شرعی فیصلے بیان کر کے اور مجاھدین اسلامی ممالک کی حفاظت کر کے 
دینِ اسلام کی خدمت انجام دیکر اسلام کی دعوت دیتے ہیں ،✳
غرضیکہ ہر شعبہ اپنے اپنے مقام پر دعوت پر لگا ہوا ہے ،✳
جماعتِ تبلیغ بھی اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے جو ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کروڑوں انسانوں کی ہدایت کا سبب بنی ہے ، 
جن لوگوں میں طلب نہیں ہے ان کے پاس ( مَا اسئلكم عليه  اجرا) پر عمل کرتے ہوۓ دین کے دیوانے بن کر اپنے ملک و وطن کو چھوڑ کر دین کی دعوت پہونچانے نکلتے ہیں اور دوسروں کو نکالتے ہیں✳
چالیس دن کی مدت کوئی متعین مدت نہیں ہے بلکہ جس کے پاس جتنا وقت ہو اتنے دن کے لۓ نکل سکتا ہے ، ایک دن ، تین دن ، عشرہ ، ایک چلہ ، تین چلے ،سال دو سال جتنا بھی ہو سکے ✳

چالیس دن کی مدت میں عمل کی پابندی کو انسان کی زندگی کے ظاہر و باطن میں بڑا دخل ہے اس لۓ چالیس دن نکلنے کی ترغیب دی جاتی ہے✳
چلے کی اصل کتاب اللہ سے
⤵⤵⤵
قران کہتا ہے ::: سورۂ اعراف میں (وَوَاعَدْنَا مُوسَى ثَلاَثِينَ لَيْلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً )✳
ترجمہ :: ہم نے موسی سے تیس رات کا وعدہ کیا اور ہم نے اس کی تکمیل دس دن سے کی ، چنانچہ انہوں نے اپنے رب کی طرف سے متعین چالیس دن کی مدت پوری کر لی ،✳
حضرت تھانوی رح تفسیر بیان القران میں اس آیت شریفہ کو مشائخ کے چلوں کی اصل قرار دیا ہے ، چنانچہ فرماتے ہیں 
و فيه أصل الأربعين المعتاد عند المشائخ الذي يشاهدون البركات فيها 
یعنی یہ آیتِ شریفہ حضراتِ صوفیہ کی اصل ہے جس میں وہ بہت سے برکات کا مشاہدہ کرتے تھے✳
نیز حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی رح کے ترجمہ کے فوائد میں ہے کہ "جب بنی اسرائیل کو طرح طرح کی پریشانیوں سے اطمینان نصیب ہوا تو انہوں نے حضرت موسی علیہ السلام سے درخواست کی کہ اب ہمارے لۓ کوئی آسمانی شریعت لائیں جس پر ہم دلجمعی کے ساتھ عمل کر کے دکھائیں تو حضرت موسی علیہ السلام نے ان کی درخواست کو اللہ تعالی کی بارگاہ میں پیش کی تو اس پر اللہ تعالی نے ان سے کم از کم تیس دن یا زیادہ سے زیادہ چالیس دن کا وعدہ فرمایا ، جب اتنی مدت تم پے بہ پے روزے رکھوگے اور کوئِ طور پر معتکف رہو گے تو تم کو تورات عنایت کی جائیگی ، پس چالیس دن کی مدت پوری ہونے پر حق تعالی شانہ نے حضرت موسی علیہ السلام کو کسی مخصوص و ممتاز رنگ میں شرفِ مکالمہ بخشا


چلے کی اصل حدیث سے 
⤵⤵⤵


٢٦٤٥) حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ، فَأَتَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: حُذَيْفَةُ بْنُ أَسِيدٍ الْغِفَارِيُّ، فَحَدَّثَهُ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ: وَكَيْفَ يَشْقَى رَجُلٌ بِغَيْرِ عَمَلٍ؟ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَتَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَةِ ثِنْتَانِ وَأَرْبَعُونَ لَيْلَةً، بَعَثَ اللهُ إِلَيْهَا مَلَكًا، فَصَوَّرَهَا وَخَلَقَ سَمْعَهَا وَبَصَرَهَا وَجِلْدَهَا وَلَحْمَهَا وَعِظَامَهَا، ثُمَّ قَالَ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَجَلُهُ، فَيَقُولُ رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ رِزْقُهُ، فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَخْرُجُ الْمَلَكُ بِالصَّحِيفَةِ فِي يَدِهِ، فَلَا يَزِيدُ عَلَى مَا أُمِرَ وَلَا يَنْقُصُ "
رواه المسلم في صحيحه ✳
اس حدیث سے صاف واضح ہے کہ آدمی کی ابتدائی خلقت ماں کے رحم میں چالیس تو نطفہ رہتی ہے پھر چالیس دن تک لوتھڑا رہتا ہے پھر چالیس دن تک وہ بوٹی بنا رہتا ہے إلى آخره.✳
تو پتہ چلا کہ انسان کے تغیرِ حالات میں چالیس دن کو بڑا دخل ہے✳
۲) اور ترمذی شریف میں ہے 
٢٤١ - حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، عَنْ طُعْمَةَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى لِلَّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا فِي جَمَاعَةٍ يُدْرِكُ التَّكْبِيرَةَ الأُولَى كُتِبَ لَهُ بَرَاءَتَانِ: بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ، وَبَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاقِ ✳
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص چالیس دن اخلاص کے ساتھ ایسی نماز پڑھیگا کہ تکبیر اولی فوت نہ ہو تو اس کو دو پروانے ملتے ہیں ایج پروانہ جہنم سے چھٹکارے کا اور دوسرا نفاق سے بری ہونے کا ✳
تو اس حدیث سے بھی پتا چلا کہ چالیس دن کے عمل میں بڑی برکت و فضیلت ہے ✳
۳) اور مسند احمد میں ہے
١٢٥٨٣ - حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنَ الْحَكَمِ بْنِ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنِ نُبَيْطِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَنْ صَلَّى فِي مَسْجِدِي أَرْبَعِينَ صَلَاةً، لَا يَفُوتُهُ صَلَاةٌ، كُتِبَتْ لَهُ بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ، وَنَجَاةٌ مِنَ الْعَذَابِ، وَبَرِئَ مِنَ النِّفَاقِ»
✳کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص میری مسجد میں چالیس نمازیں اس طرح پڑھے کہ ایک نماز بھی اس کی مسجد سے فوت نہ ہو تو اس کے لۓ آگ سے برات لکھی جاتی ہے اور عذاب سے بری ہونا لکھا جاتا ہے اور وہ شخص نفاق سے بری ہو جاتا ہے ✳تو اس سے بھی صاف واضح ہے کہ چالیس کے عدد میں اعمال کی بڑی برکت و فضیلت ہے ✳
۴) نیز مسند احمد میں ہے
١٣٢٧٩ - حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ أَبِي ذَرَّةَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ مُعَمَّرٍ يُعَمَّرُ فِي الْإِسْلَامِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، إِلَّا صَرَفَ اللَّهُ عَنْهُ ثَلَاثَةَ أَنْوَاعٍ مِنَ الْبَلَاءِ: الْجُنُونَ، وَالْجُذَامَ، وَالْبَرَصَ، فَإِذَا بَلَغَ خَمْسِينَ سَنَةً، لَيَّنَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِسَابَ، فَإِذَا بَلَغَ سِتِّينَ، رَزَقَهُ اللَّهُ الْإِنَابَةَ إِلَيْهِ بِمَا يُحِبُّ، فَإِذَا بَلَغَ سَبْعِينَ سَنَةً، أَحَبَّهُ اللَّهُ، وَأَحَبَّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، فَإِذَا بَلَغَ الثَّمَانِينَ، قَبِلَ اللَّهُ حَسَنَاتِهِ، وَتَجَاوَزَ عَنْ سَيِّئَاتِهِ، فَإِذَا بَلَغَ تِسْعِينَ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَا تَأَخَّرَ، وَسُمِّيَ أَسِيرَ اللَّهِ فِي أَرْضِهِ، وَشَفَعَ لِأَهْلِ بَيْتِهِ ✳کہ جو شخص حالتِ اسلام میں چالیس سال گزار دے تو وہ جنون ، جذام اور برص کی بلاء سے محفوظ ہو جاتا ہے ، یعنی ان بیماریوں کو اس سے دور کردیا جاتا ہے✳
۵) مسلم شریف میں ہے
٩٤٨) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَالْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّكُونِيُّ، قَالَ الْوَلِيدُ: حَدَّثَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ بِقُدَيْدٍ - أَوْ بِعُسْفَانَ - فَقَالَ:
يَا كُرَيْبُ، انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ النَّاسِ، قَالَ: فَخَرَجْتُ، فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوا لَهُ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: تَقُولُ هُمْ أَرْبَعُونَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَخْرِجُوهُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ، فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا، لَا يُشْرِكُونَ بِاللهِ شَيْئًا، إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللهُ فِيهِ»، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَعْرُوفٍ: عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ✳
کہ جس جنازے میں چالیس آدمی جمع ہو جائیں جو شرک نہ کرتے ہوں  تو اللہ تعالی ان کی سفارش کو قبول کر لیگا اس میت کے لۓ ✳
۶) اور شعب الإيمان میں ہے
١٥٩٦ - أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِينِيُّ، أخبرنا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ، أخبرنا أَبُو يَعْلَى، [ص: ٢٤٠] حدثنا عَمْرُو بْنُ حُصَيْنٍ، حدثنا ابْنُ عُلَاثَةَ، حدثنا خُصَيْفٌ عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَفِظَ عَلَى أُمَّتِي أَرْبَعِينَ حَدِيثًا فِيمَا يَنْفَعُهُمْ مِنْ أَمْرِ دِينِهِمْ بُعِثَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الْعُلَمَاءِ، وَفُضِّلَ الْعَالِمُ عَلَى الْعَابِدِ سَبْعِينَ دَرَجَةً، اللهُ أَعْلَمُ بِمَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ "✳کہ میری امت میں سے جو شخص چالیس احادیث کو یاد کر لیگا تو وہ قیامت میں عالم اٹھایا جائیگا 
💐💐💐💐💐
خلاصہ ::: ان تمام روایت اور قران کی آیت سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ چالیس کے عدد میں اعمال کی بڑی برکت ہوتی ہے اور اس کو فضیلت حاصل ہے 💧اس لۓ  تبلیغی احباب چالیس دن کا وقت دین کی دعوت میں اور اپنی آخرت کی فکر میں لگاتے ہیں تاکہ زندگی میں ایک انقلاب آجاۓ ، 💧
نہ تو ہمارے بڑوں نے چالیس دن کو لازم اور فرض ٹھہرایا ہے اور نہ اس سے کم یا زیادہ کو منع کیا ہے چنانچہ چوبیس گھنٹے سے لیکر سال تک کی جماعت کی بھی تشکیل ہوتی ہے بلا کسی عدد کو فرض قرار دیتے ہوۓ💧
لہذا چالیس دن کی جماعت پر اعتراض کرنا ضد اور ہٹ دھرمی کے سوا کچھ نہیں ہے

وما علینا الا البلاغ

فقط 
العبد المذنب 
شاہ جہاں قاسمی مدن پلی 
سابق ترجمان دورۂ حدیث دارالعلوم دیوبند 
خادم مکہ مسجد مدنپلی 
ضلع چتور ، آندھرا پردیش 
ہندوستان