Pages

حضرت حاجی عبد الوہاب صاحب Haji Abdul Wahab

 حاجیمحمد عبد الوہاب 
 ہمارے اندازہ میں ایسی شخصیت پوری دنیا میں کم ہوگی
کہ جس کا سوائے اللہ کے؛
کوئی آگے ہو نہ پیچھے، اور جس نے دین کے لیے سب کچھ چھوڑدیا ہو،
جس کی سوچ و بچار اور خیالات و فکر کا محور اور دائرہ؛ اُمت کی اصلاح و فکر ہو،
حاجی محمد عبد الوہاب ۱۹۲۳ء؁ کو دہلی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ اِبتدائی دِینی و عصری تعلیم حاصل کر کے اِسلامیہ کالج لاہور میں داخل ہوئے اور وہاں عصری علوم کی تکمیل کر کے تحصیل دار کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 
 مولانا محمد الیاس کاندھلویؒ کی حیات ہی میں تبلیغی کام سے منسلک ہوکر فنا فی التبلیغ ہوگئے، یہاں تک کہ نوکری بھی چھوڑدی، اولاد کوئی تھی نہیں، اہلیہ کا کچھ عرصہ کے بعد اِنتقال ہوگیا، حق تعالیٰ نے ہر طرف سے آپ کو تبلیغ کے لیے عافیت عطا فرمادی، یوں آپ نے اپنے کو تبلیغ کے لیے وقف کردیا۔ ا۔
بیعت کا تعلق حضرت مولانا عبد القادر رائے پوریؒ سے قائم کیا اور خلافت سے سرفراز ہوئے اور ایک قول کے مطابق حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ سے بھی خلافت حاصل ہوئی۔ یوں اس وقت آپ ہر دو مشائخ کے آخری خلیفہ ہیں۔ آپ کی قریب قریب ایک صدی پر محیط پوری زندگی دعوت و عزیمت سے عبارت ہے، آپ نے مروجہ طریق پر درس نظامی کی کتب نہیں پڑھی ہیں چنانچہ آپ باقاعدہ عالم نہیں کہلاتے لیکن جب مجمع عام میں بیان کرنے کے لیے بیٹھتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ حق تعالیٰ نے آپ کو علم لدنی عطا فرمایا ہے۔
حضرت حاجی محمد عبد الوہاب صاحب اور ان جیسے دوسرے حضرات نے اس راہِ وفا میں جو تکلیفیں اُٹھائی ہیں اور جو تنگی و ترشی برداشت کی ہے اور جن مصائب و مشکلات سے گزرے ہیں، ہم جیسا اس کا تصوّر بھی نہیں کرسکتا، اللہ کے دین کے لیے پورا پورا دن بھوکا پیاسا پیدل چل چل کر ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا اور لوگوں کی باتیں، گالیاں سن کر ماریں کھاکر دین کی محنت ان پر کرنا ان کے لیے معمولی بات تھی۔ حق تعالیٰ ان کو اپنی شایانِ شان بدلہ عطا فرمائے۔