Pages

Hadharat Abdullah Radhiallahu Anhu was a devoted companion of Prophet SAW. was the son of Abdullah Ibne Ubai the leader of Hypocrites Fazail e Amaal, Book Hikayat e Sahaba: Chapter 11 Children spirit for deen e Islam


۱۱۔حضرت عبداللہ رضی اﷲ عنہ بن عبداللہ بن اُبی کا اپنے باپ سے معاملہ
۵ھ؁ میں بنو المصطلق کی مشہورجنگ ہوئی۔ اس میں ایک مہاجری اور ایک انصاری کی باہم لڑائی ہو گئی۔معمولی بات تھی مگر بڑھ گئی ہر ایک نے اپنی اپنی قوم سے دوسرے کے خلاف مدد چاہی اور دونوں طرف جماعتیں پیدا ہو گئیں اور قریب تھا کہ آپس  میں لڑائی کا معرکہ گرم ہو جائے کہ درمیان میںبعض لوگوں نے پڑ کر صلح کرا دی عبداللہ بن ابی منافقوں کا سردار اور نہایت مشہور منافق اور مسلمانوں کا سخت مخالف تھا مگر چونکہ اسلام ظاہر کرتا تھا اس لئے اس کے ساتھ خلاف کا برتائو نہ کیا جاتا تھا اور یہی اس وقت منافقوں کے ساتھ عام برتائو تھا ،اس کو جب اس قصے کی خبر ہوئی تو اس نے حضور اقدسﷺ کی شان میں گستاخانہ لفظ کہے اور اپنے دوستوں سے خطاب کر کے کہا کہ یہ سب کچھ تمہارا اپنا ہی کیا ہوا ہے۔ تم نے ان لوگوں کو اپنے شہروں میں ٹھکانا دیا ،اپنے مالوں کو ان کے درمیان آدھوں آدھ بانٹ لیا اگر تم ان لوگوں کی مدد کرنا چھوڑ دو تو اب بھی سب چلے جاویں اور یہ بھی کہا کہ خدا کی قسم ہم لوگ اگر مدینہ پہنچ گئے تو ہم عزت والے مل کر ان ذلیلوں کو وہاں سے نکال دیں گے حضرت زید بن ارقم رضی اﷲ عنہ نو عمر بچے تھے ،وہاںموجود تھے یہ سن کر تاب نہ لاسکے کہنے لگے خدا کی قسم تو ذلیل ہے تو اپنی قوم میں بھی ترچھی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے تیرا کوئی حمایتی نہیں ہے اور محمدﷺ عزت والے ہیں رحمن کی طرف سے بھی عزت دیئے گئے ہیں اور اپنی قوم میں بھی عزت والے ہیں عبداللہ بن ابی نے کہا کہ اچھا چپکا رہ میں تو ویسے ہی مذاق میں کہہ رہا تھا ۔ مگر حضرت زید ؓ نے جا کر حضور اقدسﷺ سے نقل کر دیا حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے درخواست بھی کی کہ اس کافر کی گردن اڑا دی جائے مگر حضور ﷺ نے اجازت مرحمت نہ فرمائی عبد اللہ بن ابی کو جب اس کی خبر ہوئی کہ حضور ﷺ تک یہ قصہ پہنچ گیا ہے تو حاضرخدمت ہو کر جھوٹی قس میںکھانے لگا کہ میں کوئی لفظ ایسا نہیں کہا زید رضی اﷲ عنہ نے جھوٹ نقل کر دیا ۔انصار کے بھی کچھ لوگ حاضر خدمت تھے انہوں نے بھی سفارش کی کہ یا رسول اللہؐ ! عبداللہ قوم کا سردار ہے ،بڑا آدمی شمار ہوتا ہے ایک بچہ کی بات اس کے مقابلہ میں قابل قبول نہیں ممکن ہے کہ سننے میں کچھ غلطی ہوئی ہو یا سمجھنے میں ۔ حضور ﷺنے اسکاعذر قبول فرمالیا حضرت زید رضی اﷲ عنہ کو جب اس کی خبر ہوئی کہ اس نے جھوٹی قسموں سے اپنے آپ کو سچا ثابت کر دیا اور زید رضی اﷲ عنہ کوجھٹلا دیا تو شرم کی وجہ سے باہر نکلنا چھوڑ دیاحضورﷺکی مجلس میں بھی ندامت کی وجہ سے حاضر نہ ہو سکے بالآخر سورئہ منافقون نازل ہوئی جس سے حضرت زید ؓ کی سچائی اور عبداللہ بن ابی کی جھوٹی قسموں کاحال ظاہر ہوا حضرت زیدؓ کی وقعت موافق مخالف سب کی نظروں  میں بڑھ گئی اور عبداللہ بن ابی کا قصہ بھی سب پر ظاہر ہو گیا جب مدینہ منورہ قریب آیا تو عبداللہ بن اُبی کے بیٹے جن کا نام بھی عبداﷲ رضی اﷲ عنہتھا اور بڑے پکے مسلمانوں میں سے تھے۔ مدینہ منورہ سے باہر تلوار کھینچ کر کھڑے ہو گئے اور باپ سے کہنے لگے کہ اس وقت تک مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہونے دوں گا جب تک اس کا اقرار نہ کرے کہ تو ذلیل ہے اور محمدﷺ عزیز ہیں اس کو بڑا تعجب ہوا کہ یہ صاحبزادہ ہمیشہ سے باپ کے ساتھ بڑا احترام اور نیکی کا برتائو کرنے والے تھے مگر حضور ﷺ کے مقابلہ میں تحمّل نہ کر سکے ۔آخر اس نے مجبور ہو کر اس کا اقرار کیا کہ واللہ میں ذلیل ہوں اور محمد ﷺ عزیز ہیں اس کے بعد مدینہمیں داخل ہو سکا (خمیس)