اس کے بعد نبیٔ کریم ﷺ نے رمضان المبارک میں چار
چیزوں کی کثرت کا حکم فرمایا اول کلمہ شہادت ، احادیث میں اس کا افضل الذکر ارشاد
فرمایا ہے مشکوٰۃ میں بروایت ابو سعید خدری ؓ نقل کیا ہے کہ حضرت موسیٰ نے ایک مرتبہ اللہ جل جلالہ کی
بار گاہ میں عرض کیا کہ یا اللہ تو مجھے کوئی ایسی دعا بتلا دے کہ اس کے ساتھ میں
تجھے یاد کیا کروں اور دعا کیا کروں وہاں سے لآ الہ الا اللہ ارشاد ہوا حضرت
موسیٰ نے عرض کیا کہ یہ کلمہ تو تیرے سارے بندے ہی کہتے ہیں میں تو کوئی دعا یا
ذکر مخصوص چاہتا ہوں وہاں سے ارشاد ہوا کہ موسیٰ ساتوں آسمان اور ان کے آباد
کرنے والے میرے سوا یعنی ملائکہ اور ساتوں زمین ایک پلڑا میں رکھ دییٔ جاویں اور
دوسرے میں کلمہ طیبہ رکھ دیا جائے تو وہی جھک جائے گا ۔
ایک حدیث میں وارد ہے کہ جو شخص
اخلاص سے اس کلمہ کو کہے آسمان کے دروازے اس کے لئے فوراً کھل جاتے ہیں اور عرش
تک پہنچنے میں کسی قسم کی روک نہیں ہوتی بشرطیکہ کہنے والا کبائر سے بچے عادت اللہ
اسی طرح جاری ہے کہ ضرورت عامہ کی چیز کو کثرت سے مرحمت فرماتے ہیں دنیا میں غور
کرنے سے معلوم ہو تا ہے کہ چیز جس قدر ضرورت کی ہوتی ہے اتنی ہی عام ہوتی ہے مثلاً
پانی ہے کہ عام ضرورت کی چیز ہے حق تعالیٰ شانہ کی بے پایاں رحمت نے اس کو کس قدر
عام کر رکھا ہے اور کیمیا جیسی لغو اور بے کار چیز کو عنقا کر دیا ۔ اسی طرح کلمہ
طیبہ افضل الذکر ہے متعدد احادیث اس کی تمام اذکار پر افضلیت معلوم ہوتی ہے اس کو
سب سے عام کر رکھا ہے کہ کوئی محروم نہ رہے پھر بھی اگر کوئی محروم رہے تو اس کی
بد بختی ہے بالجملہ بہت سی احادیث اس کی فضیلت میں وارد ہوئی ہیں جن کو اختصاراً
ترک کیا جاتا ہے دوسری چیز جس کی کثرت کرنے کو حدیث بالا میں ارشاد فرمایا وہ
استغفار ہے احادیث میں استغفار کی بھی بہت ہی فضیلت وارد ہوئی ہے ایک حدیث میں
وارد ہوا ہے کہ جو شخص استغفار کی کثرت رکھتا ہے حق تعالیٰ شانہ ہر تنگی میں اس کے
لئے راستہ نکال دیتے ہیں اور ہر غم سے خلاصی نصیب فرماتے ہیں اور ایسی طرح روزی
پہنچاتے ہیں کہ اس کو گمان بھی نہیں ہوتا ایایک حدیث میں آیا ہے کہ آدمی گناہ
گار تو ہوتا ہی ہے بہترین گناہ گار وہ ہے جو توبہ کرتا رہے ایک حدیث قریب آنے
والی ہے کہ جب آدمی گناہ کرتا ہے تو ایک کالا نقطہ اس کے دل پر لگ جاتا ہے اگر
توبہ کرتا رہے تو وہ دھل جاتا ہے ورنہ باقی رہتا ہے اس کے بعد حضورﷺ نے دو چیز کے
مانگنے کا امر فرمایا ہے جن کے بغیر چارہ ہی نہیں جنت کا حصول اور دوزخ سے امن ۔
اللہ اپنے فضل سے مجھے بھی مرحمت فرمائے اور تمہیں بھی ۔