Pages

Blood of Prophet Rasulullah Ahle sunnat scholars view Fatwa


By
نحمده و نصلی علی رسوله الکریم
عر ض مرتب:
          الحمداللہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ اﷲ (۱) کی کتب فضائل صدقات کو اللہ تعالیٰ نے شرفِ قبولیت سے نوازا ہے۔ يہ ان کتابوں کو پڑھا اور سنا جا رہا ہے۔(۲) اور بفضل اللہ تعالیٰ کی زبانوںمیں ان کے ترجمے بھی ہو چکے ہیں۔ اس مختصر رسالہ میں ان سے جو قابل جواب اعتراضات کیے گے ہیں ان میں سے جو قابل جواب اعتراضات تھے ان کا مدلل جواب دینے کی سعی کی گی ہے۔ اللہ اسکو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرما کر باعث ہدایت اور اطمینان بنائے۔ آمین
(۱) مشہور غیر مقلد عالم ارشاد الحق اثری صاحب نے حضرت شیخ رحمہ اﷲکو القاب سے یاد کیا ہے۔
بقیة السف حجة الخف الشیخ العلامہ محمد زکریا الکاندھلوی شیخ الحدیث رحمہ اﷲ۔
(امام بخاری رحمہ اﷲپر بعض اعتراضات کا جائزہ ص94)


(۷) اعتراض:۔
          حضرت شیخؒ نے بعض صحابہؓ کی طرف نبی پاک ﷺ کے خون پینے کی نسبت کی ہے حالانکہ خون ناپاک ہے؟
جواب:۔
          حضرت شیخؒ نے (فضائل اعمال ص 188) پر حضرت عبداللہ بن زبیرؓ اور حضرت مالک بن سنانؓ کا واقعہ نقل کیا ہے جس میں ان حضرات کا حضورﷺ کے خون مبارک کو پینے کا ذکر ہے۔
پہلی بات:۔
          پہلی بات تو اس جگہ پر قابل تحقیق یہ ہے کہ آیا یہ واقعات مستند بھی ہیں یا نہیں؟
جواب:۔
           تو اسکا جواب یہ ہے کہ یہ واقعات مستند ہیں اور معتبر کتب کے اندر موجود ہیں۔
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کا آنحضرت ﷺ کے
خون پینے کا واقعہ مندرجہ ذیل کتب میں ہے
مستدرک حاکم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (ج 3 ص 553)
سنن الکبریٰ للبیہقی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (ج7 ص67)
سیرا علام النبلاءللذھبی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (ج 3 ص366)
مجمع الزوائد بروایت طبرانی وبزار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (ج 8 ص 270)
کنزالعمال بروایت ابن عساکر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ( ج13 ص 469)
الخصائص الکبریٰ للسیوطیؒ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ( ج 2 ص 252)
الا صابہ بروایت ابی یعلی والبیھقی فی الدلائل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (ج 2 ص 310)
حلیتہ الاولیاء۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (ج 1ص 330)
حافظ نور الدین الہیثمیؒ اس واقعہ کو حضورﷺ کی خصوصیات کے باب میں نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں۔ یہ طبرانی ؒ اور بزار کی روایت ہے اور مسند بزار کے تمام راوی صحیح کے راوی ہیں۔ سوائے ھنید بن القاسمؒ کے اور یہ بھی ثقہ ہے( مجمع الزوائد ج8 ص 270)
امام بیقہیؒ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کا حضور ﷺ کے خون کو پینا، یہ واقعہ حضرت اسماءبنت ابی بکر ؓ اور حضرت سلمان فارسی ؓ سے بھی متعد سندوں سے مروی ہے۔ (سنن الکبریٰ اللبیہقی ج7 ص 67)
حافظ شمس الدین ذھبی ؒ فرماتے ہیں۔ اس روایت کو امام ابو یعلیؒ نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے اور لکھا ہے میں نہیں جانتا ھنیدؒ راوی پر کسی کی جرح کو ( سیر اعلام النبلاء ج 2 ص366)
علامہ علی متقی حنفیؒ اس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں رجالت ثقات اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ ( کنز العمال ج13 ص469)
حضرت مالک بن سنانؓ کا آنحضرت ﷺ کے
خون پینے کا واقعہ مندرجہ ذیل کتب میں ہے
حافظ ابن حجر عسقلانی الشفعیؒ نے یہ واقعہ ابن ابی عاصم، بغوی، صحیح ابن السکن اور سنن سعید بن منصور کے حوالے سے بھی نقل کیا ہے۔۔۔۔۔۔ (الا صابہ ج 3 ص325 طبع مصر)
یہی واقعہ کتاب” مختصر سیرت رسولﷺ ملفہ ابن عبدالوہاب نجدی ص402“ پر بھی موجود ہے۔
اس کتاب کا ناشر غیر مقلدین کا مشہور مدرسہ جامعتہ العلوم الاثریہ جہلم ہے۔
خلاصہ کلام:۔
دونو ں واقعات مستند ہیں اور اکابر علماءکرام نے ان کو روایت کیا ہے۔ لٰہذا بغیر دلیل کے ہم ان واقعات کا انکار نہیں کر سکتے۔
فائدہ:۔
مشہور مفسر علامہ قرطبیؒ لکھتے ”دم مسفوح والی آیت حجتہ الوادع کے دن عرفہ میں نازل ہوئی“ (تفسیر قرطبی ج 2 ص216)
حافظ ابن عبدالبر مالکیؒ لکھتے ہیں۔
مالک بن سنان ؓ غزوہ احد میں شہید ہوئے تھے۔ (الاستعاب مع الاصابہ ج3 ص 350)
          دیکھئے احد میں شہید ہونے والے وہ بھی تھے جنہون نے شراب پی تھی کیونکہ ابھی شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی۔ بلکل اسی طرح دم مسفوح کی حرمت کا مسئلہ ہے۔ لٰہذا اعتراض کرنے والے کے ذمہ ہے کہ وہ یہ ثابت کرے کہ دم مسفوح کی حرمت کے نازل ہونے کے بعد ان حضرتؓ نے خون پیا تھا۔
دوسری بات:۔
جمہورعلماءکرام کے نزدیک حضورﷺ کے فضلات پاک ہیں۔ لٰہذا کوئی اشکال نہیں۔

Puri kitab download karne ke liye neeche 

click karein 
http://www.ownislam.com/articles/urdu-articles/1633-fazail-amaal-par-aitrazat-ka-elmi-jaiza