وسوسہ
تبلیغی
جماعت نے جو چھ نمبر (صفات ) بنائے ہیں،
ان کا ثبوت
قرآن وحدیث میں کہاں ہے؟؟
جواب
الله تعالی نے جناب خاتم الانبیاء ﷺ کوتمام صفات حمیدة وخصال
عظیمة واوصاف کریمة سے نوازا تها ، اور پهر الله تعالی نے أصحاب النبیﷺ کو
بهی صفات عالیة كثيرة کے ساتھ متصف کیا ، اورتبلیغی جماعت میں جن چھ صفات
حمیدة کی تعلیم وتحصیل کی کوشش ومحنت کی جاتی ہے ، یہ صفات حمیدة صحابة
الكرام رضي الله عنهم میں بکمال موجود تهیں ،اور ساتھ ہی تبلیغی جماعت کا
یہ دعوی نہیں ہے کہ صرف ان صفات کی تحصیل ضروری ہے باقی کی ضرورت نہیں ہے
بلکہ ان چھ صفات کی حیثیت ام الصفات کی طرح ہے ۔لہٰذا تبلیغی جماعت کا مقصد یہ ہے کہ سب سے پہلے
ان صفات حميدة وخصال مجيدة کی تحصیل بوجہ ان کی اہمیت کے ضروری ہے ، جب یہ
صفات کامل ہوجائیں تو بقیہ خصال وصفات کی تحصیل میں آسانی ہوجاتی ہے ، اور
تبلیغی جماعت کا یہ دعوی بهی نہیں ہے کہ اصول دعوت صرف ان چھ صفات میں
منحصرہیں ۔
مختصرطورپر ان صفات کوملاحظہ کریں، کیونکہ
اکثرجاہل لوگ بس سنی سنائی باتوں کو اچهالتے رہتے ہیں، باقی حقائق کا ان
کوکچھ علم نہیں ہوتا۔
1. الكلمة الطيبة : لا إله إلا الله ، محمد رسول الله
2. الصلاة ذات الخشوع والخضوع
3. العلم مع الذكر
4. محبة المسلين وإكرامهم
5. تصحيح النية وإخلاصها لله
تعالى
6. الدعوة إلى الله والنفر في
سبيل الله
اب یہ چھ نمبر وصفات جن کی دعوت وتحصیل کا تبلیغی جماعت میں
مذاکره کیا جاتا ہے ، یعنی
1. کلمہ طیبہ کا حقیقی معنی ومفہوم واہمیت سمجهنا
2. اورپهرنماز کوسنت کے مطابق صحیح کرنا خشوع وخضوع جیسے عظیم
صفات پیدا کرنا
3. فرض اور ضروری علم سیکهنا ،اورذکرالله کی پابندی اورعادت
بنانا
4. تمام مسلمانوں کو اپنے سے بہتروافضل سمجهنا اورہرحال میں ان
کا احترام واکرام کرنا
5. اوراپنی نیت کو درست کرنا ہرنیک عمل خالص الله تعالی رضا کے
لیئے کرنا
6. اور لوگوں کوالله تعالی کے دین کی طرف بطریق احسن دعوت دینا
یہ ہےچھ نمبر وصفات کا خلاصہ وحاصل، اور بقول حضرت مولانا
الیاس رحمہ الله یہ چھ نمبروصفات ہماری دعوت(وجماعت)میں الف ، باء ، ہیں ۔پس یہ چھ نمبروصفات تبلیغی جماعت کے نزدیک وسیلہ وذریعہ ہیں
مقصد عظيم کے حاصل کرنے کا ، اوروه مقصد عظيم یہ ہے کہ ہماری زندگی میں
کامل دین آجائے اورہمارے دلوں میں کامل ایمان راسخ ہوجائے ، لہٰذا یہ چھ
نمبر وسائل ہیں ، اب یہ چھ نمبروصفات آپ نے مختصرا ًملاحظہ کیئے ، میرے
خیال میں بہت بڑا جاہل ومجہول وبے وقوف اوردین سے بالکل بےخبرشخص ہی یہ
مطالبہ کرے گا کہ ان چھ صفات کے ثبوت پرقرآن وحدیث سے دلائل دو ۔
حاصل کلام یہ ہے کہ یہ چھ صفات ایک مشق وتمرین ہے اورابتدائی
سبق ہے اپنی زندگیوں میں دین کوکامل کرنے کے لیئے ، اور یہ اسلوب ایک وسیلہ
ہے عظیم مقصد شرعی کوحاصل کرنے کے لیئے۔
Taken with thanks from http://www.ownislam.com/articles/fazil-e-ammal-urdu