Pages

Islami Aqeedah in Urdu Hadith Ahle sunnat wal Jamaat Emaan


اہل سنّت والجماعت کا بنیادی عقیدہ  
عقیدہ لفظ عقد سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے گرہ لگانا اور اسلام میں عقیدہ سے مراد وہ یقین اور ایمان ہیں جو ہر مسلمان کے دل میں ہونا چاہئے 
چونکے عقیدہ بہت بنیادی چیز ہے 
اسلئے الله نے اسلامی عقیدہ کو بہت آسان بنایا ہے

اسلامی عقیدہ بہت آسان اور واضح ہے جسکی اساس بخاری اور مسلم شریف کی حدیث  جبریل ہے اور 
باقی تفصیلات قرآن حدیث سے علما نے اخذ کی ہے 
حدیث  جبریل جسکا اردو ترجمہ درج ذیل ہے 

 فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَتُقِیمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِیَ 
الزَّکَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَیْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَیْهِ سَبِیلًا قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَعَجِبْنَا لَهُ یَسْأَلُهُ وَیُصَدِّقُهُ قَالَ فَأَخْبِرْنِی عَنْ الْإِیمَانِ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَیْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَأَخْبِرْنِی
" حضرت عمر بن الخطاب بیان کرتے ہیں کہ ایک دن (ہم صحابہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس مبارک میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی ہمارے درمیان آیا جس کا لباس نہایت صاف ستھرے اور سفید کپڑوں پر مشتمل تھا اور جس کے بال نہایت سیاہ (چمکدار) تھے ، اس آدمی پر نہ تو سفر کی کوئی علامت تھی (کہ اس کو کہیں سے سفر کر کے آیا ہوا کوئی اجنبی آدمی سمجھا جاتا) اور نہ ہم میں سے کوئی اس کو پہچانتا تھا (جس کا مطلب یہ تھا کہ یہ کوئی مقامی آدمی ہویا کسی کا مہمان بھی نہیں تھا) بہر حال وہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنے قریب آکر بیٹھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں سے اپنے گھٹنے ملا لیے اور پھر اس نے اپنے دونوں ہاتھ اپنی دونوں رانوں پر راکھ لیے (جیسے ایک سعادت مند شاگرد اپنے جلیل القدر استاد کے سامنے باادب بیٹھتا ہے اور استاد کی باتیں سننے کے لیے ہمہ تن متوجہ ہو جاتا ہے ) اس کے بعد اس نے عرض کیا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم)!مجھ کو اسلام کی حققیت سے آگاہ فرمائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تم اس حقیقت کا اعتراف کرو اور گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور پھر تم پابندی سے نماز پڑھو (اگر صاحب نصاب ہو تو )زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور زادراہ میسر ہو تو بیت اللہ کا حج کرو۔ اس آدمی نے یہ سن کر کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اس (تضاد) پر ہمیں تعجب ہوا کہ یہ آدمی (ایک لاعلم آدمی کی طرح پہلے تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتا ہے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب کی تصدیق بھی کرتا ہے (جیسے اس کو ان باتوں کا پہلے سے علم ہو) پھر وہ آدمی بولا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم)!اب ایمان کی حقیقت بیان فرمائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ایمان یہ ہے کہ) تم اللہ کو اور اس کے فرشتوں کو اور اس کی کتابوں کو، اس کے رسولوں کو اور قیامت کے دن کو دل سے مانوا ور اس بات پر یقین رکھو کہ برا بھلا جو کچھ پیش آتا ہے وہ نوشتہ تقدیر کے مطابق ہے۔ اس آدمی نے (یہ سن کر) کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ پھر بولا اچھا اب مجھے یہ بتائیے کہ احسان کیا ہے رسول اللہ نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو اور اگر ایسا ممکن نہ ہو (یعنی اتنا حضور قلب میسر نہ ہو سکے) تو پھر (یہ دھیان میں رکھو کہ) وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ پھر اس آدمی نے عرض کیا قیامت کے بارے میں مجھے بتائیے (کہ کب آئے گی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بارے میں جواب دینے والا، سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا (یعنی قیامت کے متعلق کہ کب آئے گی، میرا علم تم سے زیادہ نہیں جتنا تم جانتے ہو اتنا ہی مجھ کو معلوم ہے) اس کے بعد اس آدمی نے کہا اچھا اس (قیامت) کی کچھ نشانیاں ہی مجھے بتادیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لونڈی اپنے آقا کو مالک کو جنے گی اور برہنہ پا، برہنہ جسم مفلس و فقیر اور بکریاں چرانے والوں کو تم عالی شان مکانات و عمارت میں فخر وغرور کی زندگی بسر کرتے دیکھو گے۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اس کے بعد وہ آدمی چلا گیا اور میں نے (اس کے بارہ میں آپ سے فورًا دریافت نہیں کیا بلکہ) کچھ دیر توقف کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی مجھ سے پوچھا عمر ! جانتے ہو سوالات کرنے والا آدمی کون تھا؟ میں نے عرض کیا اللہ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) ہی بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جبرئیل تھے جو (اس طریقہ) تم لوگوں کو تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔ (صحیح مسلم) اس روایت کو حضرت ابوہریرہ نے چند الفاظ کے اختلاف و فرق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ان کی روایت کے آخری الفاظ یوں ہیں۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی نشانیوں کے بارے میں جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ) جب تم برہنہ پابرہنہ جسم اور بہرے گونگے لوگوں کو زمین پر حکمرانی کرتے دیکھو (تو سمجھ لینا کہ قیامت قریب ہے) اور قیامت تو ان پانچ چیزوں میں سے ایک ہے جن کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں رکھتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت ان اللہ عندہ علم الساعۃ وینزل الغیث آخر تک پڑھی (جس کا ترجمہ یہ ہے: اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے اور بارش کا کہ کب برسائے گا اور وہی (حاملہ) کے پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے ( کہ لڑکا ہے یا لڑکی) اور کوئی آدمی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کام کرے گا اور کسی آدمی کو نہیں معلوم کہ کس زمین پر اسے موت آئے گی۔ بیشک اللہ ہی جاننے والا اور خبر دار ہے)۔ (صحیح البخاری ومسلم)

چھہ باتوں  پر ایمان لانا ہے 
جو ایمان مفصّل اور مجمل میں بھی بیان کیا گیا ہے 
Imaan Mujmal

"I believe in Allah as He is with Him many names and qualities and I have accepted all His orders."
A Muslim has to proclaim faith in seven things, these are: - 
Imaan Mufassal

"I believe in Allah, His angels, His books, His messengers, in the Day of Judgment, and that Fate good and bad is given by Allah, and the life after death." 
  ہم ایمان  لاتے ہیں 
 اللہ تعالیٰ پر
(اسکے تمام  اچچے نام تمام صفات اور احکامات کے ساتھ )
،اس کے فرشتوں پر
 ،اس کی کتابوں پر
 اس کے رسولوں پر
،روز آخرت پر اور
 اس بات پر کہ اچھی بُری تقدیر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔
الله ہم سب کو ایمان اور یقین  کی  دولت ہمارے دل میں راسخ کر دے اور ہمارا ایمان مضبوط کرے اور غلط اور فاسد یقین کو دلوں سے نکل دے الله تعالیٰ اپنی ذات کا یقین نصیب فرماے اور الله کے سوا کسی سے نہ ہونے کا یقین نصیب فرماے اور حضرت محمّد کے
طریقوں  میں کامیابی کا یقین نصیب کرے اورغیروں  کے طریقے میں ناکامی کا یقین نصیب  کرے الله کے فرشتوں کتابوں آخرت کے دن اور تقدیر پر ویسا ایمان نصیب کرے جیسا الله چاہتا ہے اور جیسا محمّد نے ہمیں سکھایا امین 
یہ یقین محنت سے آتا ہے کی نظر  کے خلاف الله سے ہونے کا یقین
 نظر دیکھتی ہے مال سے پیسے سے کسی غیراللہ  کی مدد سے کچھ ہو رہا ہے یا ہو سکتا ہے
 لیکن تمام الله کے غیر سے ہٹکر صرف اور صرف ایک الله کی طرفاسکے ربوبیت اسکی تمام  
صفات کے یقین کے ساتھ صرف اسی کی عبادتکرنی ہے اسکا یقین دل میں لانا ہے
توحید پر اپنی زندگی ڈھالنی ہے اور دنیا کےسب سے بڑے توحید کے علمبردا ہمارے پیارے نبی محمّد  تھے 
اور ہر عمل میں محمّد  کو اپنا رہبر اور پیشوا بنانا ہے اور انکے طریقوں پر محبّت اور فخر کے ساتھ چلنا ہے کی یہ الله کے محبوب کا طریقہ اور ہماری کامیابی کا صرف اور صرف واحد طریقہ 
ہے یہی ہم مسلمانوں کا  عقیدہ اور ایمان ہے 
اس مضبوط یقین کو حاصل کرنے کے لئے اللہ کے حکموں اورمحمّد  کے طریقوں میں کامیابی کی پوری دنیا میں چل پھر کر دعوت دینی ہے جس سے الله ہمارا عقیدہ اور ایمان مضبوط کریگا اور اس یقین اور ایمان کو الله سے رو رو کر خوب مانگنا ہے
 اپنے لئے اور سارے مسلمانوں اور  پورے انسانوں کے لئے 
الله اعمال اور یقین کی توفیق نصیب فرماے  
عقیدہ کی کچھاور تفصیل نیچے درج ہے