Pages

صحیح بخاری حدیث يصلي من الليل عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما

صحیح بخاری


حدثنا عبد الله بن محمد،‏‏‏‏ قال حدثنا هشام،‏‏‏‏ قال أخبرنا معمر،‏‏‏‏ ‏.‏ وحدثني محمود،‏‏‏‏ قال حدثنا عبد الرزاق،‏‏‏‏ قال أخبرنا معمر،‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ عن سالم،‏‏‏‏ عن أبيه ـ رضى الله عنه ـ قال كان الرجل في حياة النبي صلى الله عليه وسلم إذا رأى رؤيا قصها على رسول الله صلى الله عليه وسلم فتمنيت أن أرى رؤيا فأقصها على رسول الله صلى الله عليه وسلم وكنت غلاما شابا،‏‏‏‏ وكنت أنام في المسجد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فرأيت في النوم كأن ملكين أخذاني فذهبا بي إلى النار فإذا هي مطوية كطى البئر،‏‏‏‏ وإذا لها قرنان،‏‏‏‏ وإذا فيها أناس قد عرفتهم فجعلت أقول أعوذ بالله من النار ـ قال ـ فلقينا ملك آخر فقال لي لم ترع‏.
 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں جب کوئی خواب دیکھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعبیر دیتے) میرے بھی دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا، میں ابھی نوجوان تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد میں سوتا تھا۔ چنانچہ میں نے خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے مجھے پکڑ کر دوزخ کی طرف لے گئے۔ میں نے دیکھا کہ دوزخ پر کنویں کی طرح بن دش ہے (یعنی اس پر کنویں کی سی منڈیر بنی ہوئی ہے) اس کے دو جانب تھے۔ دوزخ میں بہت سے ایسے لوگو ں کو دیکھا جنہیں میں پہچانتا تھا۔ میں کہنے لگا دوزخ سے خدا کی پناہ! انہوں نے بیان کیا کہ پھر ہم کو ایک فرشتہ 
ملا اور اس نے مجھ سے کہا ڈرو نہیں۔



یہ خواب میں نے (اپنی بہن) حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو سنایا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ تعبیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بہت خوب لڑکا ہے۔ کاش رات میں نماز پڑھا کرتا۔ (راوی نے کہا کہ آپ کے اس فرمان کے بعد) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رات میں بہت کم سوتے تھے۔ (زیادہ عبادت ہی کرتے رہتے)۔

hadith no 1121