شیخ الحدیث مولانا زکریاؒکی عربی اور اردو کتابوں کی ایک فہرست
شیخ الحدیث ؒ کی ضخیم عربی تصانیف
اوجزالمسالک الیٰ موطا امام مالک،
لامع الداری علیٰ جامع البخاری،
الابواب والتراجم للبخاری ،
الکوکب الدری،
جز ءحجۃالوداع والعمرا ت النبی ﷺ
شیخ الحدیث کی چند دیگر عربی کتابیں
وجوب اعفاء اللحبۃ، اصول الحدیث علی مذھب الحنفیۃ ،اولیت القیامامۃ ،تبویب احکام القرآن للجصاص ، تبویب تاویل مختلف الاحادیژ لابن فقیۃ ، تبویب مشکل الاثار للطحاوی ، تقریر المشکاۃ مع تعلیقاتہ ، تقریر النسا؛ئ، تلخی البذل ،جامع الروایاۃ والاجزاء،جز ء اختالاف لاصلاۃ ، جز ء الاعمال بالنیات ، جزء افضل الاعمال ،جزء تخریج حدیث عائشہ فی قصۃ بریرۃ ، جزء الجہاد ، جزء رفع دین ، جزء طرق المدینۃ ، جزء المبھمات فی الاسائید والروایات ، جزء ما قال المحدثون فی الامام العظم ، جزء مکفرات الذنوب ، جزء ملقط المر
حواشی علی الھدایۃ ، شرح سلم العلوم ، الوقائع والدھو
شیخ الحدیث مولانا محمدزکریاؒ ٍ کی چند اردو کتابیں
اسباب اختلاف الائمہ
خصائل نبوی شرح شمائل ترمذی
الاعتدال فی مراتب الرجال (اسلامی سیاست)
التاریخ الکبیر
سیرت صدیق
شرح الالفیۃ
شریعت و طریقت کا تلازم ( اسکا عربی زبان میں ترجمہ مصر سے شائع ہو چکا ہے )
اکابر علماء دیوبند
اکابر کا تقوی
اکابر کا رمضان
اکابر کا سلوک و احسان
الابواب و التراجم۔عربی
آپ بیتی۔ ترتیب جدید(7جلدیں )
کتب فضائل پر اشکالات اور اسکے جوابات
تاریخ مشائخ چشت
جماعت تبلیغ پر اعتراضات کے جوابات
حقوق الوالدین
فضائل زبان عربی
فضائل تجارت
حکایاتِ صحابہ رضی اﷲ عنہ
فضائل قرآن
فضائل نماز
فضائل ذکر
فضائل تبلیغ
فضائل درودشریف
فضائل رمضان
فضائل صدقات
فضائل حج
خصائل نبوی متوسط
نظام مظاہر علوم(دستور)
تاریخ مظاہر العلوم
موت کی یاد
مختصر سوانح شیخ الحدیثؒ
تحریر : مولانا مجیب الرحمن انقلابی
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کا نام نامی اسم گرامی کسی
تعارف کا محتاج نہیں، آپ متجر عالم دین وسیع النظرشیخ، بلند پایہ محقق اور علم
حدیث میں اعلیٰ اور انفرادی شان رکھتے تھے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا
کاندھلوی عالم اسلام کی وہ عظیم علمی و روحانی شخصیت ہیں کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے
لاکھوں لوگوں کو ہدایت کا ذریعہ بنایا، عرب وعجم اوریورپ وایشیاءمیں آپ کو یکساں
محبوبیت و مقبولیت عطا فرمائی، مختلف علوم وفنون پر دعوتی، تبلیغی، اصلاحی علمی و
تحقیقی عنوانات پر آپ کی تصنیفات و تالیفات 100 سے زائد ہیں جو اُردو عربی اور
فارسی کے علاوہ دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی 1898ءکو ہندوستان کے علاقہ
کاندھلہ میں حضرت مولانا محمد یحییٰ کاندھلوی کے ہاں پیدا ہوئے۔ حضرت مولانا محمد
یحییٰ کاندھلوی کا گھرانہ ان خوش قسمت خاندانوں میں سے ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے
مقبولیت و محبوبیت سے خواب نوازا تھا اس خاندان کی بنیاد کچھ ایسے صدق و اخلاص پر
پڑی تھی کہ یکے بعد دیگرے، نسل در نسل اس خاندان میں علماء، فضلائ، اہل کمال و
علم، مقبولین اور اللہ والے لوگ پیدا ہوتے چلے آرہے ہیں۔
حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا
کاندھلوی کے چچا اور مربی تھے۔شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کے8 سال
کی عمر تک گنگوہ کی خانقاہ میں اپنے والدبزرگوار حضرت مولانا محمد یحییٰ کاندھلوی
سے پڑھیں اور بقیہ علوم وفنون اور حدیث کی کتابوں کی تکمیل مدرسہ مظاہر العلوم
سہارنپور میں حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری سے کیں، آپؒ کے دیگر اساتذہ کرام
میں آپؒ کے چچا بانی تبلیغی جماعت حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی، حضرت مولانا
ظفر احمد عثمانی اور حضرت مولانا عبدالطیف صاحب خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ علوم
باطنی کی تکمیل قطب الاقطاب حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی سے حاصل کی۔ یہاں تک کہ
آپ اپنے وقت کے ایک بڑے محدث اور علوم باطنی کے بڑے مرشد بن گئے۔19سال کی عمر میں
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی درس و تدریس میں مصروف ہوئے،26سال کی
عمر مےں بخاری شریف اور حدیث کی دیگر کتابوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف
کا بھی سلسلہ شروع فرما دیا۔ شیخ الحدیث کا لافانی لقب آپ کو حضرت مولانا خلیل
احمد سہارنپوری نے عطا فرمایا تھا جو آپ کے نام کا قائم مقام بن گیا۔ آپ نے
تقریباً50سال تک حدیث کی کتب پڑھائی ہیں۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی نے طویل عرصہ کے انہماک و
مطالعہ سے جن کتابوں کو تصنیف و تالیف کیا ان میں سے ان کی انتہائی اہم کتاب ”
اوجز المسالک شرح موطا لامام مالک“ ہے یہ کتاب6جلدوں میں پوری دنیا میں دیگر کتب
کی طرح مسلسل شائع ہورہی ہے۔ یہ کتاب بھی ان کے علمی و دینی تصنیفی کارناموں کی
دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے علم و قلم میں ایسی برکت اور وسعت و دیعت عطا
فرمائی تھی کہ لاکھوں بندگان کی دینی تربیت و ذہن سازی اور ان کے اخلاق و عقائد کی
صحت و درستگی آپ کے علم و قلم کے ذریعہ ہوتی چلی گئی۔ وفات سے چند سال قبل
ہندوستان سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے گئے جہاں شاہ فیصل شہیدنے آپکو سعودی
عرب کی شہریت بھی دی۔ آپ نے مہاجر مدنی بن کر وہیں قیام کیا اور پوری دنیا سے آنے
والے مسلمانوں کی رہنمائی فرماتے رہے۔ عشقِ نبوت کا یہ آفتاب اپنی جلوہ افروزی
دکھا کر 1982ءمیں مدینہ منورہ کی مقدس سرزمین میں ہمیشہ کیلئے لاکھوں مسلمانوں کو
جنت کا راستہ دکھانے کے بعد غروب ہوگیا، مدینہ منورہ کے جنت البقیع میں تدفین عمل
میں آئی۔ اللہ تعالیٰ آپ رحمة اللہ علیہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا
فرمائے۔
L s�l=f�
�n�
20.0pt;font-family:"Jameel Noori Nastaleeq";
mso-bidi-language:AR-SA'>الاعتدال فی مراتب الرجال (اسلامی سیاست)